TCS کنزیومر کورٹ کیس: کورئیر سروس نیگلیجنس پر 1.24 لاکھ روپے ہرجانہ - لاہور ہائیکورٹ فیصلہ 2025

TCS کنزیومر کورٹ کیس: کورئیر سروس نیگلیجنس پر 1.24 لاکھ روپے ہرجانہ - لاہور ہائیکورٹ فیصلہ 2025

 TCS کنزیومر کورٹ کیس: کورئیر سروس نیگلیجنس پر 1.24 لاکھ روپے ہرجانہ - لاہور ہائیکورٹ فیصلہ 2025

پاکستان میں کنزیومر پروٹیکشن: TCS کی سروس نیگلیجنس کا اہم کیس اور صارفین کے حقوق (2025 اپ ڈیٹ)

پاکستان میں آن لائن دھوکہ دہی (catfishing) اور کورئیر سروسز کی لاپرواہی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں، لاہور ہائی کورٹ کا ایک حالیہ فیصلہ صارفین کے لیے بہت بڑی فتح ثابت ہوا ہے۔ یہ کیس محمد صدیق گھمن بمقابلہ TCS ہے، جو سروس پرووائیڈرز کی ذمہ داریوں اور کنزیومر پروٹیکشن قوانین کو مضبوط بناتا ہے۔ اگر آپ کورئیر کمپنی کی غلطی سے نقصان اٹھا چکے ہیں تو یہ آرٹیکل آپ کے لیے انتہائی مفید ہے۔ یہ گائیڈ پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 کی روشنی میں لکھی گئی ہے اور آپ کے بلاگ basicpakistanilaws.blogspot.com کے قارئین کے لیے خاص طور پر تیار کی گئی ہے۔

گوگل سرچز میں "TCS کنزیومر کورٹ کیس"، "کورئیر سروس نیگلیجنس پاکستان"، "صارف حقوق پاکستان" اور "consumer protection courier negligence" جیسے کی ورڈز بہت مقبول ہیں۔ یہ آرٹیکل پڑھ کر آپ نہ صرف اپنے حقوق جانیں گے بلکہ قانونی طور پر دعویٰ کرنے کا طریقہ بھی سیکھیں گے۔

کیس کی تفصیل: آن لائن دھوکہ دہی اور TCS کی لاپرواہی

محمد صدیق گھمن فیس بک پر "شازیہ سعید" نامی جعلی آئی ڈی سے دوستی کے بعد دھوکہ کا شکار ہوئے۔ انہوں نے ایک قیمتی موبائل فون خریدا اور TCS کی Self Collection سروس کے ذریعے بھیجا، جس میں واضح ہدایت تھی کہ پارسل صرف شازیہ سعید کو ہی دیا جائے۔ گھمن نے انشورنس چارجز بھی ادا کیے تاکہ کسی نقصان کی صورت میں ہرجانہ مل سکے۔

چند دن بعد جعلی آئی ڈی نے موبائل ملنے کی تصدیق کی اور گھمن کو بلاک کر دیا۔ TCS سے پوچھنے پر پتا چلا کہ کمپنی نے پارسل ایک اجنبی شخص "عامر" کو دے دیا، جو خود کو شازیہ کا بھائی بتا رہا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ عامر ہی جعلی آئی ڈی چلا رہا تھا۔

یہ TCS کی واضح سروس نیگلیجنس تھی، کیونکہ Self Collection سروس کی شرائط کے مطابق پارسل صرف نامزد وصول کنندہ کو دینا لازمی ہوتا ہے۔ کمپنی نے شناختی تصدیق نہیں کی۔

گھمن نے TCS کو لیگل نوٹس بھیجا اور 24 ہزار روپے انشورنس ہرجانہ مانگا، لیکن کمپنی نے انکار کر دیا۔

پاکستان میں کنزیومر پروٹیکشن: TCS کی سروس نیگلیجنس کا اہم کیس اور صارفین کے حقوق (2025 اپ ڈیٹ)

کنزیومر کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ

صدیق گھمن نے ضلعی کنزیومر کورٹ سے رجوع کیا۔ مکمل ٹرائل کے بعد عدالت نے TCS کو ذمہ دار قرار دیا اور حکم دیا کہ:

  • 24 ہزار روپے انشورنس ہرجانہ ادا کیا جائے۔
  • مزید 1 لاکھ روپے بطور معاوضہ (ذہنی اذیت اور مالی نقصان کے لیے) دیا جائے۔

کل: 1 لاکھ 24 ہزار روپے۔

TCS نے یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لیکن جسٹس انوار حسین نے جون 2025 میں اپیل خارج کر دی۔ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ دھوکہ دہی کے باوجود TCS کی ذمہ داری تھی کہ وہ سروس کی شرائط پر عمل کرے اور شناختی تصدیق کرے۔

یہ فیصلہ پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 کی دفعہ 25 اور 28 کے تحت ہے، جو faulty service اور negligence پر ہرجانہ دینے کا حکم دیتے ہیں۔

کنزیومر پروٹیکشن قوانین پاکستان میں: اہم اصول

پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 کی دفعہ 25 اور 28 کے تحت ہے، جو faulty service اور negligence پر

پاکستان میں صارفین کے حقوق کا تحفظ صوبائی قوانین سے ہوتا ہے۔ پنجاب میں Punjab Consumer Protection Act 2005 سب سے اہم ہے، جو کہتا ہے:

  • سروس پرووائیڈر (جیسے کورئیر کمپنی) اپنی طے شدہ شرائط پوری کرنے کا پابند ہے۔
  • خلاف ورزی پر صارف کو مالی نقصان، ذہنی اذیت کا معاوضہ اور ہرجانہ مل سکتا ہے۔
  • کنزیومر کورٹ 6 ماہ میں فیصلہ کرتی ہے، اور وکیل کے بغیر بھی کیس لڑا جا سکتا ہے (جیسے گھمن نے ہائی کورٹ میں خود لڑا)۔

اہم دفعات کی ٹیبل

دفعہتفصیلمثال اس کیس میں
Section 25Faulty service پر معاوضہغلط شخص کو پارسل دینا
Section 28NEGLIGENCE سے نقصان پر ہرجانہشناختی تصدیق نہ کرنا
Section 31عدالت کے اختیارات (ہرجانہ + جرمانہ)1 لاکھ روپے اضافی معاوضہ

صارفین کے لیے مشورے: ایسے کیسز میں کیا کریں؟

  1. ثبوت جمع کریں: ٹریکنگ نمبر، انشورنس ریسیپٹ، چیٹس، لیگل نوٹس۔
  2. لیگل نوٹس بھیجیں: کمپنی کو 15-30 دن کا نوٹس دیں۔
  3. کنزیومر کورٹ جائیں: پنجاب میں ضلعی سطح پر کورٹس موجود ہیں۔ فیس کم ہے، اور فیصلہ جلد ہوتا ہے۔
  4. ہائی کورٹ اپیل: اگر ضرورت ہو تو اپیل کریں۔
  5. آن لائن دھوکہ دہی سے بچیں: نامعلوم لوگوں کو قیمتی سامان نہ بھیجیں۔

2025 میں NADRA اور ڈیجیٹل سروسز کی وجہ سے شناختی تصدیق آسان ہو گئی ہے، لیکن کمپنیاں اب بھی ذمہ دار ہیں۔

نتیجہ: یہ فیصلہ صارفین کی طاقت بڑھاتا ہے

یہ کیس ثابت کرتا ہے کہ کوئی بھی سروس پرووائیڈر (TCS، Leopard، یا دیگر) اپنی شرائط کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ صارف کو ہرجانہ اور معاوضہ کا مکمل حق ہے، چاہے دھوکہ دہی ہو۔ اگر آپ بھی ایسی صورتحال کا شکار ہیں تو کنزیومر کورٹ ضرور جائیں – یہ تیز اور موثر ہے۔


LHC Judgement FAO No.36959/2022


LHC Judgement FAO No.36959/2022

LHC Judgement FAO No.36959/2022
LHC Judgement FAO No.36959/2022

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form