نان نفقہ کیا ہے؟ پاکستانی قانون اور شریعت کی روشنی میں مکمل رہنمائی
ازدواجی زندگی میں شوہر کی سب سے بنیادی ذمہ داری اپنی بیوی کا نان نفقہ برداشت کرنا ہے۔ نان نفقہ صرف مالی امداد نہیں بلکہ بیوی کی عزت، ضروریات اور بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔ پاکستان میں یہ حق شریعتِ اسلامیہ اور خاندانی قوانین دونوں سے ماخوذ ہے۔ اگر شوہر نان نفقہ ادا نہ کرے تو بیوی عدالت سے اپنا حق حاصل کر سکتی ہے۔ اس مضمون میں نان نفقہ کی شرعی و قانونی حیثیت، دعویٰ دائر کرنے کا مکمل طریقہ کار، متعلقہ عدالتیں، فیس اور مدت سمیت تمام اہم پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
نان نفقہ (Maintenance) کی شرعی حیثیت
اسلام میں نان نفقہ بیوی کا مسلمہ حق ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ”وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ“ (سورۃ البقرہ: 233) ترجمہ: ”اور جس کے لیے بچہ پیدا ہوا اس (باپ) پر ان (ماںوں) کا رزق اور کپڑا معروف طریقے سے لازم ہے۔“
حنفی فقہ کے مطابق نکاح ہوتے ہی بیوی پر نان نفقہ واجب ہو جاتا ہے، چاہے وہ شوہر کے گھر رہے یا نہ رہے، طلاق کی عدت میں ہو یا نہ ہو (بشرطیکہ وہ ناشزہ نہ ہو)۔ ناشزہ سے مراد ایسی بیوی ہے جو بغیر شرعی عذر کے شوہر کی اطاعت سے انکار کر دے۔
پاکستانی خاندانی قوانین میں نان نفقہ
پاکستان میں نان نفقہ کا بنیادی قانون Muslim Family Laws Ordinance 1961 کی دفعہ 9 اور Family Courts Act 1964 ہے۔ عدالتِ عائلی (Family Court) کو نان نفقہ کے مقدمات سننے کا خصوصی اختیار حاصل ہے۔ 2002ء کے ایک ترمیمی آرڈیننس کے بعد بیوی بچوں کے نان نفقہ کے علاوہ اپنا ذاتی نان نفقہ بھی الگ سے مانگ سکتی ہے۔
شوہر کی قانونی ذمہ داریاں
شریعت اور قانون کے مطابق شوہر پر درج ذیل اخراجات واجب ہیں:
- خوراک (مناسب معیاری کھانا)
- لباس (موسم کے مطابق کپڑے اور جوتے)
- رہائش (الگ کمرہ یا مناسب مکان کا کرایہ)
- علاج معالجہ (بیماری کی صورت میں دوائی اور ہسپتال کا خرچ)
- خادمہ (اگر بیوی کا خاندانی معیار ایسا ہو کہ وہ خود کام نہ کرتی ہو)
- بچوں کی پرورش و تعلیم (بچوں کا نان نفقہ الگ ہے لیکن اکثر ایک ہی کیس میں مانگا جاتا ہے)
بیوی نان نفقہ کا دعویٰ کیسے دائر کرے؟
1. کون سی عدالت؟
نان نفقہ کا مقدمہ فیملی کورٹ (ضلع یا تحصیل سطح پر) میں دائر کیا جاتا ہے۔ بیوی اپنے رہائشی علاقے کی فیملی کورٹ میں درخواست دے سکتی ہے (یہ سہولت 2016ء کے ترمیمی ایکٹ سے ملی)۔ پہلے شوہر کے علاقے میں جانا پڑتا تھا۔
2. کون سا فارم/درخواست؟
- معیاری Plaint for Maintenance تیار کروائیں۔
- وکیل کے ذریعے یا خود بھی دائر کیا جا سکتا ہے۔
- درخواست میں شوہر کی آمدنی، اپنی ضروریات، بچوں کی تعداد اور پچھلے کتنے مہینوں سے نان نفقہ نہیں ملا، واضح لکھیں۔
- گواہان کے نام اور ثبوت (نکاح نامہ، شناختی کارڈ، بچوں کے فارم بی وغیرہ) منسلک کریں۔
3. عدالت کی فیس اور وقت کی مدت
- فیس: عام طور پر 500 سے 5,000 روپے تک (عدالت کے مطابق مختلف ہو سکتی ہے)۔
- وقت: عام کیس 6 سے 18 مہینے میں نمٹ جاتا ہے۔ تاہم عبوری نان نفقہ (Interim Maintenance) کی درخواست کے ساتھ 30-60 دن میں عبوری حکم ہو سکتا ہے۔
4. عبوری نان نفقہ (Interim Maintenance)
فیملی کورٹ ایکٹ کی دفعہ 17-A کے تحت جج پہلی سماعت پر ہی عبوری نان نفقہ کا حکم دے سکتا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے متعدد فیصلوں میں ہدایت کی ہے کہ عبوری نان نفقہ فوری طور پر طے کیا جائے۔
نان نفقہ کی مختلف اقسام
| قسم | تفصیل | مثال |
|---|---|---|
| خوراک | روزانہ کا کھانا | چاول، آٹا، دال، گوشت، دودھ وغیرہ |
| لباس | موسم کے مطابق کپڑے | گرمی/سردی کے کپڑے، جوتے |
| رہائش | کرایہ یا الگ کمرہ | مناسب علاقے میں مکان کا کرایہ |
| علاج معالجہ | دوائی، ڈاکٹر، ہسپتال | آپریشن، ادویات کا خرچ |
| خادمہ | اگر بیوی کا معیار ہو | گھریلو ملازمہ کی تنخواہ |
| بچوں کا نفقہ | تعلیم، کپڑے، علاج | سکول فیس، یونیفارم، کتابیں |
عدالتی فیصلے اور عملی مثالیں
- PLD 2019 SC 569 سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ نان نفقہ بیوی کا بنیادی حق ہے اور شوہر کی آمدنی سے قطع نظر مناسب مقدار طے کی جائے گی۔
- 2022 SCMR 131 عدالت نے شوہر کی تنخواہ کا ایک تہائی حصہ نان نفقہ قرار دیا۔
- لاہور ہائی کورٹ 2023 ایک کیس میں جج نے 80,000 روپے ماہانہ نان نفقہ اور 3 لاکھ روپے عقب میں بقایا جات ادا کرنے کا حکم دیا۔
اگر شوہر نان نفقہ نہ دے تو کیا کریں؟
- عبوری حکم کی تعمیل کروائیں فیملی کورٹ سے وارنٹ گرفتاری جاری کروایا جا سکتا ہے۔
- تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 488-A نان نفقہ نہ دینے پر 1 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
- وارنٹ گرفتاری اور جیل بار بار حکم عدولی کی صورت میں شوہر کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔
- املاک ضبطی عدالت شوہر کی جائیداد یا بینک اکاؤنٹ منجمد کر سکتی ہے۔
نتیجہ
نان نفقہ بیوی کا شرعی اور قانونی حق ہے جو نکاح کے لمحے سے شروع ہو جاتا ہے۔ اگر شوہر اپنی ذمہ داری پوری نہ کرے تو بیوی کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ فیملی کورٹس اس سلسلے میں بہت فعال ہیں اور اکثر خواتین کے حق میں فیصلہ کرتی ہیں۔ بروقت قانونی مشورہ اور درست درخواست سے چند مہینوں میں نان نفقہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو نان نفقہ کا مقدمہ درپیش ہے تو قریبی فیملی کورٹ یا کسی مستند وکیل سے رابطہ کریں۔ آپ کا حق آپ کا ہے—اسے لینے میں تاخیر نہ کریں۔
نوٹ: یہ مضمون عمومی رہنمائی کے لیے ہے۔ ہر کیس کے حقائق مختلف ہو سکتے ہیں، لہٰذا پیشہ ورانہ قانونی مشورہ لازمی حاصل کریں۔