📜 طلاق کا قانونی طریقہ اور خاتون کے حقوق – مکمل تفصیل
👩⚖️ تعارف:
طلاق ایک نہایت حساس اور اہم مسئلہ ہے جو صرف دو افراد کے تعلق کو نہیں بلکہ دو خاندانوں کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان میں طلاق کا عمل اسلامی شریعت اور ملکی قوانین دونوں کے تابع ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران اور بعد میں خواتین کے مختلف حقوق ہوتے ہیں جن کا جاننا ہر مرد و عورت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
یہ مضمون واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ طلاق کا قانونی طریقہ کیا ہے، عورت کو کن حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، اور اگر مرد طلاق نہ دے تو عورت خلع کیسے حاصل کر سکتی ہے۔
🧾 حصہ اول: طلاق کا قانونی طریقہ (By Husband)
🔹 1. طلاق کی تعریف:
طلاق کا مطلب ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق ختم کرنے کا اعلان کرے۔ یہ اعلان زبانی، تحریری یا رجسٹرڈ نوٹس کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔
🔹 2. طلاق دینے کا شرعی و قانونی طریقہ:
پاکستان میں طلاق دینے کا طریقہ کار درج ذیل ہے:
✅ (i) زبانی یا تحریری طلاق:
-
شوہر طلاق کے الفاظ زبان سے یا تحریری طور پر ادا کرتا ہے۔
-
مثلاً: "میں تجھے طلاق دیتا ہوں" یا "میں نے بیوی کو طلاق دی"۔
✅ (ii) یونین کونسل کو اطلاع دینا:
-
طلاق کے بعد شوہر کو لازمی طور پر تحریری نوٹس یونین کونسل کو دینا ہوتا ہے (Muslim Family Laws Ordinance, 1961 - Section 7)
-
نوٹس میں شوہر اور بیوی کے نام، شناختی کارڈ نمبر، پتہ، اور گواہوں کے بیانات درج ہوتے ہیں۔
✅ (iii) ثالثی کونسل (Arbitration Council):
-
یونین کونسل ثالثی کونسل قائم کرتی ہے تاکہ صلح کی کوشش کی جائے۔
-
90 دن تک یہ کونسل صلح کی کوشش کرتی ہے۔ اگر صلح نہ ہو سکے تو طلاق نافذ ہو جاتی ہے۔
✅ (iv) 90 دن کے بعد طلاق مؤثر ہو جاتی ہے:
-
طلاق کی رجسٹریشن ہوتی ہے
-
عورت کی عدت شروع ہوتی ہے (تقریباً 3 ماہ)
📌 نوٹ:
اگر شوہر یونین کونسل کو اطلاع دیے بغیر صرف زبانی طلاق دے تو وہ قانوناً مؤثر نہیں سمجھی جائے گی۔
🧾 حصہ دوم: عورت کے حقوق (بعد از طلاق)
✅ 1. عدت کا حق:
-
طلاق یافتہ خاتون کے لیے عدت تین حیض ہے
-
اگر عورت حاملہ ہو تو عدت بچے کی پیدائش تک ہوتی ہے
-
عدت کے دوران بیوی کو نان نفقہ (خرچ) دینا لازمی ہے
✅ 2. نان نفقہ (Maintenance):
-
عدت کے دوران شوہر بیوی کا مکمل خرچ دے گا
-
عدت کے بعد خرچ صرف بچوں کا ہوگا، بیوی کا نہیں (اگر طلاق ہو چکی ہو)
✅ 3. مہر (حق مہر):
-
مہر ادا کرنا لازمی ہے، چاہے بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم ہوا ہو یا نہیں
-
اگر مہر معجل (فوراً ادا ہونے والا) ہے اور ادا نہ ہوا ہو تو طلاق کے وقت واجب الادا ہوگا
-
اگر مؤجل ہے تو وہ بھی طلاق کے بعد قابلِ وصول ہوگا
✅ 4. جہیز کا حق:
-
عورت کا دیا ہوا جہیز اس کی ذاتی ملکیت ہے
-
طلاق کے بعد شوہر یا اس کے خاندان کو جہیز واپس کرنا لازم ہے
-
عورت عدالت میں دعویٰ برائے واپسیِ جہیز دائر کر سکتی ہے
✅ 5. بچوں کی تحویل (Custody):
-
بچہ کم عمر (7 سال سے کم عمر لڑکا، اور بلوغت سے پہلے لڑکی) عموماً ماں کی تحویل میں ہوتا ہے
-
عدالت "بہترین مفادِ طفل" (Welfare of Minor) کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرتی ہے
-
ماں بچوں کا خرچ (maintenance) والد سے لے سکتی ہے
✅ 6. خلع (By Wife):
اگر شوہر طلاق نہ دے اور بیوی نکاح ختم کروانا چاہے تو وہ عدالت سے خلع لے سکتی ہے۔
✅ خلع لینے کا طریقہ:
-
بیوی فیملی کورٹ میں دعویٰ برائے خلع دائر کرے
-
عدالت صلح کروانے کی کوشش کرے گی
-
اگر صلح نہ ہو تو عدالت خلع کا ڈگری جاری کرے گی
-
یونین کونسل کو اطلاع دی جائے گی اور 90 دن بعد خلع مؤثر ہو گی
📌 خلع کی صورت میں عورت کو مہر واپس کرنا پڑتا ہے (اگر شوہر نے پہلے ہی ادا کیا ہو)
🧾 حصہ سوم: رجوع (رجوع کا حق)
اگر شوہر ایک یا دو طلاق دے اور عدت کے دوران بیوی سے رجوع کر لے (زبان یا عمل سے)، تو نکاح بحال ہو جاتا ہے۔
لیکن اگر:
-
تین طلاقیں دے دی گئی ہوں
-
عدت ختم ہو گئی ہو
تو نیا نکاح اور حلالہ کے بغیر رجوع ممکن نہیں۔
⚠️ غیر قانونی طلاق سے بچیں:
-
زبانی طلاق دے کر یونین کونسل کو اطلاع نہ دینا
-
طلاق کی تاریخ رجسٹر نہ کروانا
-
خواتین کو نان نفقہ سے محروم کرنا
-
بچوں کی تحویل زبردستی چھیننا
یہ سب عمل قانونی طور پر جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔
⚖️ متعلقہ قوانین:
قانون | دفعہ |
---|---|
Muslim Family Laws Ordinance 1961 | سیکشن 7 |
Dissolution of Muslim Marriages Act 1939 | سیکشن 2 |
West Pakistan Family Courts Act 1964 | سیکشن 5 |
Pakistan Penal Code (PPC) | دفعہ 498A – جہیز روکنے کی سزا |
📢 خلاصہ:
طلاق ایک حساس عمل ہے جس میں شریعت اور قانون دونوں پہلوؤں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ عورت کو طلاق کے بعد مہر، نان نفقہ، عدت، جہیز اور بچوں کی تحویل جیسے بنیادی حقوق حاصل ہیں۔ مرد کو چاہیے کہ وہ طلاق کے شرعی اور قانونی طریقہ پر عمل کرے اور خواتین کے ساتھ انصاف کرے۔
اسی طرح اگر عورت کو نجات چاہیے تو وہ خلع کا راستہ اختیار کر سکتی ہے۔