سپرداری
جب بھی کسی جائیداد منقولہ جیسے کہ کار، نقدی ، زیورات ،موٹر سائیکل، ٹریکٹر، بس، پستول، بندوق، موبائل وغیرہ کی بابت کوئی
مقدمہ درج ہوتا ہے تو پولیس اس جائیداد کو مال مقدمہ کے طور پر اپنے قبضہ میں لے لیتی ہے تاکہ متعلقہ عدالت میں برائے ملاحظہ اس کو پیش کیا جاسکے۔ لیکن مال مقدمہ کو چونکہ حفاظت کے ساتھ نہیں رکھا جاتا اور اس کے نقصان کا خدشہ ہوتا ہے اس لیے ہم متعلقہ عدالت سے رجوع کرکے اس مال مقدمہ کو واپس لے سکتے ہیں۔ اسے سپرداری کہا جاتا ہے۔ ناظرین پاکستان اور بھارت میں سُپرداری کا مکمل قانون موجود ہے۔ جسے قانون ِ سُپرداری کہتے ہیں۔برطانیہ اور امریکہ میں اسے ریکوری لاء کہتے ہیں۔
مال مقدمہ عدالت سے کیسے واپس لیا جاسکتا ہے؟
ناظرین اس سلسلے میں آپ کو عدالت سے رجوع کرنا ہو گا کیوں کہ پتا نہیں اس مقدمے کا کب فیصلہ ہو جس میں آپکی جائیداد منقولہ مال خانہ میں ہے۔ درخواست(دعویٰ) میں آپکو یہ لکھنا ہوگا کہ براہِ مہربانی اس کیس کا مال مقدمہ میرے حوالے کردیا جائے اور میں اس کے عوض عدالت میں کوئی بھی ضمانت داخل کرنے کے لیے تیار ہوں اور جب بھی عدالت کو اس مال مقدمہ کی ضرورت ہوگی تو میں اسے عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوں گا۔ تو اس صورت میں عدالت اگر آپکی بات سے مطمئن ہوجائے تو وہ آپکو مال مقدمہ دے دیتی ہے۔
پولیس کن وجوہات پر آپکی جائیداد منقولہ اپنے پاس رکھ سکتی ہے؟
ناظرین جائیداد منقولہ مندرجہ ذیل تین وجوہات کی بنا پر پولیس اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔
1۔ اگر جائیداد منقولہ لاوارث ہو
مثال کے طور پر فرض کریں کہ کسی کار، بس یا موٹر سائیکل وغیرہ کا ایکسیڈنٹ ہوجاتا ہے اور ڈرائیور محفوظ رہتا ہے جس کے ساتھ ایکسیڈنٹ ہوا ہو اس کا نقصان کابہت زیادہ ہوجاتا ہے اور ڈرائیور موقع سے فرار ہوجاتا ہے اپنی جان بچانے اور پولیس کی کاروائی سے بچنے کےلئے۔ اس طرح وہ جائیداد منقولہ لاوارث ہو جاتی ہے۔ پھر جب معاملہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو اس کو کلیم کرلیا جاتا ہے۔
2۔ اگر گاڑی (یعنی جائیدادِ منقولہ) کے کاغذات مو جود نہ ہوں۔
اس کی مثال یہ ہے کہ فرض کریں کہ آپ اپنی گاڑی پر کہیں جار ہے ہیں اور پولیس آپکو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 550 کے تحت آپکی تلاشی لیتی ہے اور آپکے پاس کاغذات موجود نہیں ہوتے تو وہ آپکی گاڑی بند کردیتے ہیں اس شک کی بنا پر کہ یہ گاڑی چوری کی ہو سکتی ہے۔
ناظرین بعض اوقات اکثر لوگ کسی سے گاڑی خرید لیتے ہیں اور اسے اپنے نام ٹرانسفر نہیں کرواتے۔ تو وہ بھی اس ضا بطہ کے تحت گاڑی بند کروالیتے ہیں اور پھر بہت بڑی مشکل میں پھنس جاتے ہیں۔کیونکہ پہلے گاڑی کو اپنے نام کروانا پڑے گا پھرعدالت میں سپرداری کی درخواست دینا پڑے گی۔ پھر عدالت پولیس کی رپورٹ کے بعد ضمانتی مچلکے پر گاڑی واپس کرے گی۔
3۔ کیس پراپرٹی ( یعنی چوری شدہ مال )
اسکی مثال یہ ہے کہ فرض کریں کہ آپکی گاڑی یا گھر کے زیورات وغیرہ چوری ہوگئے ہیں اور اس کی ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ جب بھی پولیس کو آپکا چوری شدہ مال ملتا ہے(یعنی ملزم گرفتار ہوتا ہے ) تو وہ آپکو انفارم کردیتے ہیں۔ پھر آپکو اس کیس کے فیصلے تک اس مال کی سُپرداری حاصل کرنا ہوگی۔
سُپرداری کیوں مانگی جاتی ہے؟
ناظرین سپرداری مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر مانگی جاتی ہے۔
سب سے اہم وجہ یہ ہوتی ہے کہ سواری روزگار کا ذریعہ ہوتی ہے جیسے بس، ٹرک وغیرہ اگر اس کو واپس نہ کیا جائے تو آمدن ختم ہوجاتی ہے ۔
اورایسی مشینری کے خراب ہونے کا بھی امکان زیادہ ہوتا ہے ۔
سپرداری کون مانگ سکتا ہے؟
جو اصل مالک ہے، یا جس کے قبضہ میں آخری قبضہ تھا، وہ اس کو حاصل کرنے کا اول حق دار ہوتا ہے ، بعد میں مالک طلب کرسکتاہے۔
نوٹ: چھیننےوالا چور ڈاکو آخری قبضہ رکھنے کا تقاضا نہیں کرسکتا یعنی وہ سپرداری طلب نہیں کرسکتا ہے ۔
ناظرین میری کوشش ہوتی ہے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ علم آپ کے ساتھ بانٹوں اس لئے ویڈیوز بھی اچھی نہیں بن پاتیں۔ تو سمجھ نہ آنے کی صورت میں آپ کمنٹس کرسکتے ہیں۔
Tags
Legal Articles