Inherent Powers of a Civil Court under Civil Procedure Code 1908
Section 151 CPC :
" Nothing in this code shall be deemed to limit or otherwise affect the inherent power of the court to make such orders as may be necessary for the ends of the justice or to prevent abuse of the process of the court.
The inherent powers of the civil courts are being described here in Urdu under Civil Procedure Coder 1908 Section 151.
" مجموعہ ہٰذا کے کسی مضمون سے وہ اختیارات بالذات کسی طرح محدود یا متاثر نہ ہوں گے جو عدالت کو ایسے احکام صادر کرنے کی نسبت حاصل ہیں جو فراہمی انصاف کی خاطر یا بوجہ روکنے، ضابطہ عدالت ضروری ہیں"
کہاں اور کن حالات میں عدالت اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتی ہے.؟
◾دفعہ 151 "مجموعہ ضابطہ دیوانی" کے تحت " عدالت ہائی دیوانی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے اور قواعد و ضوابط کے غلط استعمال کے ذریعے سے عدالت سے ناجائز مفاد کو روکنے کی غرض سے لا محدود اختیارات حاصل ہیں.
◾دیوانی عدالتوں کا مقصد انصاف کی فراہمی ہے. اگرچہ عدالت ہاۓ دیوانی کے اختیارات کو ضابطہ جاتی قواعد و ضوابط کا پابند کر دیا گیا ہے.،تا ہم دفعہ ا5ا کے تحت ان کے ایسے اختیارات بحال رکھے گۓ ہیں کہ جو انصاف فراہم کرنے کرنے کے لیے ضروری ہوں.
◾ دیوانی عدالتیں ایسے اختیارات بلا وجہ استعمال نہیں کرتی اور چونکہ یہ صوابدیدی قسم کے اختیارات ہیں، لہذا کوئی فریق بربنائے حق انہیں استعمال میں لانے کے لئے نہیں کہہ سکتا. عدالت جہاں ضرورت محسوس کرتی ہے ایسے اختیارات کو زیر کار لا سکتی ہے. (لا ٹیچر آن لائن)
◾عدالت ہاۓ دیوانی دفعہ ہذا کے تحت اختیارات درج ذیل صورتوں میں ہی استعمال کر سکتی ہے:
(1) انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے
(2) جہاں کوئی ضابطہ یا قاعدہ موجود نہ ہو
(3) ضابطہ جاتی قانون موجود ہو لیکن راہنمائی نہ کرتا ہو
(4) عدالت کے ذریعے ناجائز مفاد کو روکنے کیلئے
◾صوابدیدی اختیارات بحال رکھنے کا مقصد ہر حال میں انصاف کی فراہمی ہے. دفعہ ہذا کسی عدالت کو کوئی اختیارات تفویض نہیں کرتی بلکہ عدالت کو اختیار دیتی ہے کہ وہ جہاں انصاف کا تقاضہ ہو ایسے احکامات صادر کرے.
صوابدیدی اختیارات کے استعمال میں عدالت دیوانی کو چند پابندیاں کا سامنا بھی کرنا ہوتا ہے، جن کی تفصیل اس طرح ہے :
(1) کسی صریح قانون کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی
(2) قانونی اصولوں اور منشائے قانون کے مطابق ہونا چاہیے.
(3) جہاں ضابطہ موجود نہ ہو وہیں ایسے اختیارات استعمال ہوں گے
(4) قانون سقم دور کرنا مقصود ہو
(5) قانونا ممنوع اختیارات استعمال نہیں کیے جا سکتے
(6) کوئی فریق خود دادرسی طلب نہ کرے یا نظر انداز کرے
◾ اختیارات تمیزی لا محدود ہیں. البتہ عدالت ہاۓ دیوانی کی طرف سے انصاف کے تقاضوں کے بر عکس اور بلاوجہ اور غیر ضروری طور پر انہیں استعمال نہیں کیا جاسکتا. عدالت کی طرف سے ایسا عمل دہرانا ناقابل تحسین ٹھہرتا ہے
عدالت ہاۓ دیوانی صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوۓ مندرجہ ذیل امور سر انجام دے سکتی ہے :
(1) دعویٰ جات اور اپیلوں کی یکجائی
(2) بالمقابل دعویٰ جات کا التوا
(3) جائز اور مناسب فریقین دعویٰ کا تعین
(4) فریق مقدمہ بناۓ جانے کی درخواست کا فیصلہ
(5) دفاع مقدمہ کی اجازت
(7) فریق مقدمہ کا اضافہ
(8) توہین عدالت میں سزا
(9) اپنی اختیارات سماعت کا تعین
(10) حکم یا ڈگری میں ترمیم
(11) دھوکہ دہی سے حاصل شدہ حکم کی منسوخی
(12) فریقین کو دوبارہ سماعت کرنا
(13) بحالت مفلسی صفائی کی اجازت
(14) اپنے احکامات پر عملدرآمد رکوانا
(15) کارروائی کا التوا میں ڈالنا
I hope this article will help you to understand the inherent powers of the court under civil procedure code (CPC) section 151 in Urdu.