پاکستان میں لے پالک (Adopted) بچوں کے حوالے سے اکثر والدین اور خاندان سوال کرتے ہیں کہ کیا گود لیا ہوا بچہ اصلی بیٹے یا بیٹی کی طرح حقوق رکھتا ہے؟ مغربی ممالک کی طرح پاکستان میں کوئی باقاعدہ Adoption Law موجود نہیں ہے۔ یہاں صرف Guardianship یعنی سرپرستی کا قانون لاگو ہوتا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم پاکستان کے قوانین، شریعت اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں گود لینے والے بچے کی قانونی حیثیت کو سمجھیں گے۔
پاکستان میں Adoption Law کی موجودہ صورتحال
پاکستان میں کوئی علیحدہ "Adoption Act" نہیں ہے۔ اس وجہ سے گود لیا گیا بچہ:
-
قانونی طور پر والدین کا اصلی بیٹا یا بیٹی نہیں بنتا۔
-
شناختی دستاویزات میں حقیقی والد کا نام درج کرنا لازمی ہے (نادرا قوانین کے مطابق)۔
-
وراثت (Inheritance) کا حق نہیں رکھتا۔
Guardians and Wards Act 1890 کے تحت سرپرستی
اگر کوئی فرد یا جوڑا کسی بچے کی پرورش کرنا چاہے تو اسے عدالت میں درخواست دینا ہوتی ہے۔ عدالت بچے کے بہترین مفاد کو دیکھتے ہوئے سرپرستی دیتی ہے۔
-
یہ صرف پرورش کا حق دیتا ہے، وراثتی حق نہیں۔
-
بچہ قانونی طور پر Biological Parents کا ہی مانا جاتا ہے۔
وراثت اور لے پالک بچہ
اسلامی شریعت اور پاکستانی قانون کے مطابق:
-
گود لیا گیا بچہ شرعی وارث نہیں ہے۔
-
اگر والدین چاہتے ہیں کہ بچہ جائیداد سے حصہ لے، تو وصیت کے ذریعے کل جائیداد کے ایک تہائی (1/3) تک حصہ دیا جا سکتا ہے۔
-
وراثتی حصہ صرف حقیقی اولاد اور ورثاء کو ملتا ہے۔
قرآن کی روشنی میں
سورہ احزاب آیات 4 اور 5 میں واضح ہے کہ:
-
اللہ تعالیٰ نے لے پالک بچوں کو حقیقی بیٹے قرار نہیں دیا۔
-
گود لیے گئے بچے کو اس کے حقیقی والد کے نام سے پکارنا ضروری ہے۔
-
اگر والد کا نام معلوم نہ ہو تو انہیں بھائیوں کی طرح سمجھا جائے۔
عدالتی فیصلے (Case Laws)
پاکستانی عدالتوں نے متعدد بار Adoption پر فیصلے دیے ہیں:
-
PLD 2023 FC 1 → لے پالک بچے کو نان و نفقہ کا حق تو ہے مگر وراثت کا نہیں۔
-
2018 MLD 407 اور 2020 YLR 2317 → گود لیا بچہ وراثت میں شریک نہیں ہوتا۔
-
PLJ 2005 SC 785 → اگر بچہ دودھ پیتا ہے (رضاعی رشتہ)، تو وہ محرم شمار ہوگا مگر وارث نہیں۔
-
2015 PLD 336 Lahore → ولدیت صرف والد چیلنج کر سکتا ہے، بہن بھائی نہیں۔
-
2019 PLD 449 SC → غیر مسلم معاشرے میں Adoption کو تسلیم کیا جاتا ہے، مگر پاکستان میں وراثتی حق محدود ہے۔
-
2024 YLR 1073 → اپنے الفاظ کا وزن پہچانیں! عدالت الفاظ کو بطور شہادت دیکھتی ہے۔
NADRA اور Legal Documents
-
نادرا کے مطابق CNIC اور B-Form میں حقیقی والد کا نام درج کرنا ضروری ہے۔
-
گود لینے والے والدین اپنے نام سے شناختی کارڈ نہیں بنوا سکتے، سوائے قانونی Guardianship کے تحت۔
بین الاقوامی پہلو
بیرون ملک کئی ممالک میں گود لیے گئے بچے کو مکمل وراثتی حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ مثلاً:
-
2020 CLC 1670 → لاہور ہائیکورٹ نے ایک نابالغ عیسائی بچی کو بیرون ملک Adoption کے لیے اجازت دی۔
-
بیرون ملک قوانین کے مطابق وہ بچہ قانونی طور پر والدین کے بیٹے یا بیٹی کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
خلاصہ
-
پاکستان میں گود لینے (Adoption) کا تصور صرف Guardianship تک محدود ہے۔
-
لے پالک بچہ شرعی و قانونی وارث نہیں ہے۔
-
والدین اگر چاہتے ہیں تو وصیت کے ذریعے 1/3 جائیداد کا حصہ دے سکتے ہیں۔
-
نادرا دستاویزات میں حقیقی والد کا نام لازمی ہے۔
-
قرآن و سنت کے مطابق لے پالک بچے سے محبت و پرورش کرنا باعث اجر ہے مگر ولدیت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔
SEO Keywords
Adoption Law in Pakistan, لے پالک بچے کے حقوق, گود لینے کا قانون پاکستان, Guardians and Wards Act 1890, لے پالک بچے کی وراثت, Adoption in Islam, NADRA Adoption Rules, Pakistan Family Laws
📌 یہ آرٹیکل صرف تعلیمی و معلوماتی مقصد کے لیے ہے۔ کسی بھی قانونی اقدام سے پہلے مستند وکیل یا شرعی عالم سے رجوع کریں۔