ایف آئی آر کیسے درج کروائیں؟ پولیس کو شکایت دینے کا مکمل قانونی طریقہ 2025

ایف آئی آر کیسے درج کروائیں؟ پولیس کو شکایت دینے کا مکمل قانونی طریقہ 2025

 

How to Lodge or File FIR (First Information Report) in Pakistan

ایف آئی آر کیسے درج کروائیں؟ پولیس کو شکایت دینے کا قانونی طریقہ

ایف آئی آر کیا ہے؟ ایک تعارف

ایف آئی آر (First Information Report) ایک تحریری رپورٹ ہے جو پولیس اسٹیشن میں درج کی جاتی ہے جب کسی سنگین یا قابلِ دست اندازی پولیس جرم کا ارتکاب ہو۔ یہ رپورٹ کیس کی بنیاد ہوتی ہے اور اسی پر پولیس تفتیش کا آغاز کرتی ہے۔


ایف آئی آر درج کرانے کی قانونی اہمیت

ایف آئی آر کے بغیر کوئی بھی کرمنل کیس باقاعدہ طور پر شروع نہیں ہوسکتا۔ یہ مدعی اور ملزم دونوں کے لیے قانونی تحفظ فراہم کرتی ہے، کیونکہ اس کے بعد تفتیش اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔


کون ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟

  • متاثرہ شخص

  • کوئی بھی گواہ

  • کوئی بھی شہری جسے جرم کے بارے میں معلومات ہوں

یہ ضروری نہیں کہ صرف متاثرہ شخص ہی رپورٹ درج کرے۔


ایف آئی آر کب درج ہوتی ہے؟

ایف آئی آر صرف قابلِ دست اندازی پولیس (Cognizable Offence) میں درج کی جاتی ہے، جیسے:

  • قتل

  • ڈکیتی

  • اغوا

  • جنسی جرائم

  • سنگین حملہ

قابلِ دست اندازی پولیس (Cognizable Offence) کیا ہوتا ہے؟

ایسے جرائم جن میں پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکتی ہے اور فوراً کارروائی کر سکتی ہے۔

ناقابلِ دست اندازی پولیس (Non-Cognizable Offence) کیا ہے؟

ایسے جرائم جن میں پولیس عدالت کی اجازت کے بغیر کارروائی نہیں کر سکتی، جیسے چھوٹی موٹی لڑائی یا ہلکی نوعیت کے جھگڑے۔


ایف آئی آر درج کرانے کا طریقہ

پولیس اسٹیشن میں درخواست دینا

متاثرہ شخص قریبی تھانے میں جاکر زبانی یا تحریری شکایت دے سکتا ہے۔

زبانی بیان اور اس کی تحریری شکل

ایس ایچ او یا متعلقہ پولیس افسر متاثرہ شخص کا بیان سن کر اسے تحریری شکل دیتا ہے اور مدعی کے دستخط لیتا ہے۔

ایف آئی آر کی کاپی لینا لازمی ہے

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد اس کی ایک مصدقہ کاپی (مفت) لازمی طور پر مدعی کو دی جاتی ہے۔


اگر پولیس ایف آئی آر درج نہ کرے تو کیا کریں؟

اعلیٰ افسران کو شکایت دینا

متعلقہ ایس ایس پی یا ڈی آئی جی کو تحریری شکایت بھیجی جا سکتی ہے۔

عدالت سے رجوع کرنا (سیکشن 22-A اور 22-B)

اگر پولیس انکار کرے تو سیشن کورٹ یا ہائی کورٹ کے ذریعے ایف آئی آر درج کرائی جا سکتی ہے۔


ایف آئی آر درج کرانے کے دوران احتیاطی تدابیر

درست معلومات فراہم کرنا

جھوٹی یا مبالغہ آمیز شکایت درج کرانے سے قانونی کارروائی مدعی کے خلاف بھی ہو سکتی ہے۔

جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے کے نتائج

پاکستانی قانون کے مطابق جھوٹی رپورٹ درج کرانے والے کو سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔


ایف آئی آر کے بعد کیا ہوتا ہے؟

تفتیش کا آغاز

پولیس ملزم، گواہوں اور متاثرہ شخص سے پوچھ گچھ شروع کرتی ہے۔

ثبوت اکٹھے کرنا

واقعاتی شواہد، میڈیکل رپورٹس اور گواہوں کے بیانات شامل کیے جاتے ہیں۔

چالان عدالت میں جمع کرانا

تفتیش مکمل ہونے کے بعد پولیس چالان عدالت میں پیش کرتی ہے۔


ایف آئی آر سے متعلق عام غلط فہمیاں

  • ایف آئی آر درج کرانے کے لیے رشوت دینا لازمی نہیں۔

  • ہر چھوٹا مسئلہ ایف آئی آر کے زمرے میں نہیں آتا۔

  • ایف آئی آر کے بعد فوری گرفتاری ہمیشہ ضروری نہیں ہوتی۔


پاکستان میں ایف آئی آر کے حوالے سے قانونی دفعات

  • سیکشن 154: ایف آئی آر درج کرنے کا طریقہ

  • سیکشن 22-A اور 22-B: عدالت سے رجوع کرنے کا حق

  • سیکشن 182: جھوٹی رپورٹ درج کرانے کی سزا


FAQs: ایف آئی آر سے متعلق عام سوالات

سوال 1: کیا ہر شہری ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟
جی ہاں، ہر شہری کو یہ قانونی حق حاصل ہے۔

سوال 2: ایف آئی آر درج کرانے کے لیے وکیل کی ضرورت ہے؟
نہیں، وکیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔

سوال 3: پولیس انکار کرے تو کیا کریں؟
اعلیٰ افسران کو شکایت کریں یا عدالت سے رجوع کریں۔

سوال 4: کیا ایف آئی آر کی کاپی لینا لازمی ہے؟
جی ہاں، مدعی کو مفت کاپی فراہم کی جاتی ہے۔

سوال 5: کیا جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے پر سزا ہے؟
جی ہاں، سیکشن 182 کے تحت سزا اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔

سوال 6: کیا غیر سنگین جرائم پر بھی ایف آئی آر درج ہوسکتی ہے؟
عام طور پر نہیں، بلکہ ان میں پولیس عدالت کی اجازت لیتی ہے۔


نتیجہ – عوام کے لیے رہنمائی

ایف آئی آر درج کرانا ہر شہری کا بنیادی قانونی حق ہے۔ اگرچہ کبھی کبھی پولیس کی جانب سے تعاون نہ ملنے پر مشکلات آتی ہیں، لیکن پاکستان کے قوانین متاثرہ افراد کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ہر شخص کو اپنے حقوق کا علم ہونا چاہیے تاکہ وہ ناانصافی کی صورت میں صحیح قانونی راستہ اختیار کر سکے۔

🔗 مزید معلومات کے لیے قانونِ پاکستان - CrPC دیکھی جا سکتی ہے۔


ایف آئی آر کیسے درج کروائیں؟ پولیس کو شکایت دینے کا آسان قانونی طریقہ

ایف آئی آر کیا ہوتی ہے؟

ایف آئی آر (First Information Report) ایک تحریری رپورٹ ہے جو پولیس اسٹیشن میں لکھی جاتی ہے جب کسی سنگین جرم کی اطلاع ملتی ہے۔ یہ رپورٹ کیس کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے اور پولیس اسی کی بنیاد پر تفتیش شروع کرتی ہے۔

سادہ لفظوں میں، اگر آپ یا کسی اور کے ساتھ کوئی بڑا جرم ہوا ہے تو پولیس کو سب سے پہلے جو تحریری اطلاع دی جاتی ہے، وہی ایف آئی آر کہلاتی ہے۔


ایف آئی آر کیوں ضروری ہے؟

  • ایف آئی آر کے بغیر پولیس کسی بڑے جرم کی تفتیش شروع نہیں کر سکتی۔

  • یہ متاثرہ شخص کے لیے قانونی تحفظ ہے۔

  • عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے یہ بنیادی دستاویز ہے۔


کون ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟

  • وہ شخص جس کے ساتھ جرم ہوا ہو۔

  • کوئی گواہ جس نے جرم ہوتے دیکھا یا سنا ہو۔

  • کوئی بھی عام شہری جسے جرم کے بارے میں پتا چلے۔

یعنی صرف متاثرہ شخص ہی نہیں بلکہ کوئی بھی شہری ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے۔


کن جرائم میں ایف آئی آر درج ہوتی ہے؟

ایف آئی آر صرف ان جرائم میں درج کی جاتی ہے جو سنگین (قابلِ دست اندازی پولیس) ہوں، جیسے:

  • قتل

  • ڈکیتی

  • اغوا

  • زیادتی یا ہراسانی

  • بھاری نقصان پہنچانے والا حملہ

چھوٹے موٹے جھگڑے یا معمولی نوعیت کے مسائل میں پولیس فوراً ایف آئی آر درج نہیں کرتی بلکہ پہلے عدالت کی اجازت لیتی ہے۔


ایف آئی آر درج کرانے کا آسان طریقہ

  1. قریبی پولیس اسٹیشن جائیں۔

  2. ڈیوٹی افسر یا ایس ایچ او کو زبانی یا تحریری شکایت دیں۔

  3. پولیس آپ کا بیان لکھے گی اور آپ سے دستخط یا انگوٹھے کا نشان لے گی۔

  4. پولیس کو لازمی طور پر آپ کو ایف آئی آر کی ایک کاپی مفت دینی ہوگی۔


اگر پولیس ایف آئی آر درج نہ کرے تو کیا کریں؟

اکثر لوگ پریشان ہوتے ہیں کہ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی۔ ایسی صورت میں آپ کے پاس یہ اختیارات ہیں:

  • ایس ایس پی یا ڈی آئی جی کو تحریری درخواست دیں۔

  • عدالت میں درخواست دائر کریں (سیکشن 22-A کے تحت)۔

  • عدالت کے حکم پر پولیس کو ایف آئی آر لازمی درج کرنی پڑتی ہے۔


ایف آئی آر درج کرتے وقت احتیاط

  • بیان ہمیشہ سچائی پر مبنی ہونا چاہیے۔

  • واقعے کو بڑھا چڑھا کر نہ لکھیں۔

  • جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے پر آپ کو بھی سزا ہو سکتی ہے۔


ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کیا ہوتا ہے؟

  1. پولیس تفتیش شروع کرتی ہے۔

  2. گواہوں اور ملزم کے بیانات لیے جاتے ہیں۔

  3. شواہد (ثبوت) اکٹھے کیے جاتے ہیں۔

  4. تفتیش مکمل ہونے پر پولیس عدالت میں چالان جمع کراتی ہے۔


عام غلط فہمیاں

  • ایف آئی آر درج کرانے کے لیے رشوت دینا ضروری نہیں۔

  • ہر مسئلے میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی۔

  • ایف آئی آر کے بعد فوراً گرفتاری ہونا لازمی نہیں ہے۔


اہم قانونی دفعات

  • سیکشن 154 (CrPC): پولیس پر لازم ہے کہ ایف آئی آر درج کرے۔

  • سیکشن 22-A: اگر پولیس انکار کرے تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

  • سیکشن 182: جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے والے کو سزا مل سکتی ہے۔


عام سوالات (FAQs)

سوال: کیا ہر شہری ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے؟
جی ہاں، کوئی بھی شہری ایسا کر سکتا ہے۔

سوال: کیا ایف آئی آر درج کرنے کے لیے وکیل کی ضرورت ہے؟
نہیں، صرف آپ کا بیان ہی کافی ہے۔

سوال: اگر پولیس ایف آئی آر درج نہ کرے تو کیا کریں؟
اعلیٰ افسران یا عدالت سے رجوع کریں۔

سوال: کیا مجھے ایف آئی آر کی کاپی لازمی ملے گی؟
جی ہاں، یہ آپ کا قانونی حق ہے۔

سوال: جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے پر کیا ہوتا ہے؟
آپ کے خلاف بھی مقدمہ درج ہوسکتا ہے اور سزا مل سکتی ہے۔


نتیجہ

ایف آئی آر درج کرانا ہر شہری کا حق ہے اور پولیس پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوراً رپورٹ درج کرے۔ اگر پولیس تعاون نہ کرے تو آپ عدالت جا سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، سچی اور درست معلومات دینا ضروری ہے تاکہ قانون صحیح کام کر سکے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form