بیوی کا نان نفقہ کیسے حاصل کیا جائے؟ خاندانی عدالت کا طریقہ کار
(Wife’s Right to Maintenance (Nafaqa) under Pakistani Family Laws)
تعارف
اسلامی شریعت اور پاکستانی خاندانی قوانین کے تحت بیوی کا بنیادی حق ہے کہ شوہر اپنی استطاعت کے مطابق اسے نان نفقہ (کھانا، کپڑا، رہائش اور دیگر اخراجات) فراہم کرے۔ اگر شوہر یہ ذمہ داری پوری نہ کرے تو بیوی خاندانی عدالت سے رجوع کرکے اپنا حق حاصل کر سکتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم بیوی کے نان نفقہ کے شرعی اصول، پاکستانی قوانین، عدالتی طریقہ کار اور فیسوں کے بارے میں مکمل رہنمائی فراہم کریں گے۔
نان نفقہ کی شرعی بنیادیں
اسلام میں نان نفقہ کا تصور قرآن و سنت سے ماخوذ ہے:
-
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ مرد اپنی بیویوں پر ان کے معیار کے مطابق خرچ کریں۔
-
احادیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے واضح کیا کہ بیوی اور بچوں پر خرچ کرنا بہترین صدقہ ہے۔
شرعی طور پر شوہر پر لازم ہے کہ وہ:
-
بیوی کو رہائش فراہم کرے۔
-
خوراک اور لباس مہیا کرے۔
-
علاج معالجے کے اخراجات پورے کرے۔
پاکستانی قوانین میں نان نفقہ کا تصور
پاکستانی قوانین نے شریعت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بیوی کے نان نفقہ کے حق کو یقینی بنایا ہے:
-
فیملی کورٹس ایکٹ 1964 کے تحت بیوی خاندانی عدالت میں نان نفقہ کا دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔
-
مشرقی پاکستان مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق شوہر پر بیوی اور بچوں کی کفالت لازمی ہے۔
-
اگر شوہر نان نفقہ ادا نہ کرے تو عدالت ماہانہ رقم مقرر کرکے بیوی کو دلوا سکتی ہے۔
-
عدالت ماضی کا نان نفقہ (پچھلے وقت کا خرچ) بھی ادا کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔
خاندانی عدالت میں نان نفقہ کا دعویٰ کیسے دائر کیا جائے؟
1. دعویٰ کی تیاری
بیوی یا اس کا وکیل دعویٰ تیار کرتا ہے جس میں درج ہوتا ہے:
-
بیوی کا نام اور تفصیلات
-
شوہر کا نام اور تفصیلات
-
شادی کی تاریخ اور حق مہر
-
شوہر کی آمدنی اور جائیداد کا ذکر
-
وہ وقت جب سے شوہر نان نفقہ ادا نہیں کر رہا
2. دعویٰ جمع کرانا
-
دعویٰ خاندانی عدالت میں فائل کیا جاتا ہے۔
-
عدالت دعویٰ وصول کرنے کے بعد شوہر کو نوٹس جاری کرتی ہے۔
3. شوہر کا جواب
-
شوہر عدالت میں اپنا جواب داخل کرتا ہے۔
-
اگر شوہر تسلیم کرے تو عدالت فوری نان نفقہ مقرر کر دیتی ہے۔
-
اگر انکار کرے تو گواہوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے۔
4. عدالت کا فیصلہ
-
عدالت بیوی کی ضروریات اور شوہر کی آمدنی دیکھتے ہوئے ماہانہ نان نفقہ مقرر کرتی ہے۔
-
اگر شوہر مقررہ رقم ادا نہ کرے تو عدالت حکم نافذ کرنے کے لیے مزید اقدامات کرتی ہے۔
نان نفقہ کی مقدار کیسے طے ہوتی ہے؟
نان نفقہ کی رقم طے کرنے میں عدالت درج ذیل عوامل دیکھتی ہے:
-
شوہر کی آمدنی اور مالی حیثیت
-
بیوی کا معیارِ زندگی
-
موجودہ مہنگائی اور اخراجات
-
بچوں کی تعداد اور ان کے اخراجات
عدالت کی فیس اور اخراجات
-
نان نفقہ کے دعوے میں عدالت کی فیس بہت کم ہوتی ہے (عام طور پر چند سو روپے اسٹامپ پیپرز وغیرہ پر)۔
-
اصل خرچ وکیل کی فیس اور کاغذات کی تیاری پر ہوتا ہے۔
-
یہ اخراجات کیس کی نوعیت کے مطابق مختلف ہو سکتے ہیں۔
نان نفقہ کے فیصلے پر عملدرآمد
اگر شوہر عدالت کے فیصلے کے باوجود نان نفقہ ادا نہ کرے تو بیوی درج ذیل اقدامات کر سکتی ہے:
-
عدالت سے Recovery Application دائر کر سکتی ہے۔
-
شوہر کی تنخواہ یا جائیداد سے کٹوتی کروائی جا سکتی ہے۔
-
عدالت حکم عدولی پر شوہر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر سکتی ہے۔
نان نفقہ اور طلاق یا علیحدگی
-
اگر طلاق ہو جائے تو بیوی عدت کے دوران نان نفقہ کی حقدار رہتی ہے۔
-
بچوں کا نان نفقہ طلاق کے بعد بھی لازمی ہے اور عدالت مقرر کرتی ہے۔
نتیجہ
بیوی کا نان نفقہ اسلام اور پاکستانی قوانین دونوں میں ایک لازمی حق ہے۔ اگر شوہر یہ ذمہ داری پوری نہ کرے تو بیوی خاندانی عدالت میں دعویٰ دائر کرکے نہ صرف موجودہ بلکہ پچھلے وقت کا خرچ بھی وصول کر سکتی ہے۔ عدالت بیوی اور بچوں کے نان نفقہ کی ضمانت دیتی ہے تاکہ خاندان مالی مشکلات کا شکار نہ ہو۔