پاکستان میں فیملی کورٹ کے اہم فیصلے: خلع، جہیز، نان و نفقہ اور دیگر قانونی نکات
پاکستان کے فیملی لاء میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے ہیں جو شادی، طلاق، جہیز، خلع اور بچوں کی کفالت جیسے معاملات کو کور کرتے ہیں۔ یہ فیصلے عدالتوں کی طرف سے مختلف کیسز میں دیے گئے ہیں اور ان سے لوگوں کو اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا بہتر علم ہوتا ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم نے کچھ منتخب فیصلوں کا خلاصہ پیش کیا ہے جو فیملی کورٹ کے کام کرنے، خلع کی شرائط، جہیز کی واپسی اور نان و نفقہ جیسے موضوعات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ معلومات صرف تعلیمی مقاصد کے لیے ہیں؛ قانونی مشورے کے لیے ہمیشہ وکیل سے رجوع کریں۔
فیملی کورٹ کی ذمہ داریاں اور پروسیجر
فیملی کورٹس پاکستان میں خاندانی تنازعات کو حل کرنے کا اہم فورم ہیں۔ یہاں کچھ اہم فیصلے ہیں جو کورٹ کے پروسیجر کو واضح کرتے ہیں:
یکطرفہ ڈگری کی کاپی بھیجنا: فیملی کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یکطرفہ ڈگری پاس ہونے کے بعد مدعا علیہ کے پتے پر ڈگری کی مصدقہ کاپی بھیجے۔ (2017 CLC N 69)
نوٹس حاضری کا اختیار: فیملی عدالت یکطرفہ ڈگری پاس کرنے سے پہلے مدعا علیہ کو نوٹس حاضری بھیج سکتی ہے۔ (2017 PLJ Pesh 01)
فیصلہ کی مدت: فیملی کورٹ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ فیملی کیس کا 6 ماہ کے اندر اندر فیصلہ کرے۔ (2018 YLR 1231)
انٹریم آرڈر کے خلاف رٹ پٹیشن: فیملی کیس میں Interim Order کے خلاف رٹ پٹیشن نہیں ہوسکتی۔ (2018 CLC N 47)
منسوخی ڈگری کی مدت: خلع کے علاوہ باقی حقائق کے خلاف درخواست منسوخی ڈگری کی مدت اس وقت شروع ہوگی جب مدعا علیہ/ججمنٹ ڈیٹر کو اس ڈگری کا علم ہوگا۔ (2017 CLC N 69)
سی پی سی کا اطلاق: چونکہ CPC فیملی لاء پر اپلائی نہیں ہوتی مگر پھر بھی جو طریقہ کار CPC میں دیا گیا ہے انصاف کے بہترین حصول کے لیے وہ فیملی لاء میں اختیار کیا جاسکتا ہے۔ (2012 MLD 1795)
علاقائی اختیار: جہاں بیوی/عورت رہتی ہوگی اسی جگہ فیملی کیس دائر کیا جاسکتا ہے۔ علاقائی اختیار سماعت نہیں دیکھا جائے گا۔ (PLD 2006 Pesh 189)
خلع اور طلاق سے متعلق فیصلے
خلع طلاق کی ایک شکل ہے جو بیوی کی طرف سے شروع کی جاتی ہے۔ عدالتوں نے اس پر کئی اہم رہنمائی دی ہے:
حق مہر کی ادائیگی نہ کرنا: بیوی کو حق مہر ادا نہ کرنا بھی ظلم/Cruelty ہے، جو خلع کے لیے بہترین گراؤنڈ ہے۔ (2018 CLC 93)
شادی کے تحائف کی واپسی: بیوی خاوند کی Cruelty ثابت نہ کرسکی۔ عدالت نے حکم دیا کہ بیوی شادی کے تحائف واپس کرے اور شوہر حق مہر ادا کرے۔ (2018 PLD Pesh 34)
حق مہر کی واپسی کا اصول: ہائی کورٹ فل بینچ نے فیملی قوانین کی تشریح کرتے وقت یہ قرار دیا کہ فیملی کورٹ ایکٹ 1964 اور مسلم فیملی لاز آرڈینیس 1961 کی متعلقہ دفعات غیرقانونی ہیں کہ خلع کی صورت میں بیوی کو حق مہر کی رقم بھی واپس کرنی پڑے گی جبکہ اسلامی اصولوں کے تحت اسے صرف شادی کے تحائف واپس کرنے چاہئیں۔ (PLD 2009 Pesh 92)
نان و نفقہ کی معافی: خرچہ نان و نفقہ ایک فائدہ نہیں بلکہ حق ہے۔ اگر خلع کے کیس میں خرچہ نان و نفقہ کو بطور شرط معاف کیا گیا تو یہ غیرقانونی ہے اور اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ (2012 MLD 1943)
جہیز اور پراپرٹی سے متعلق قوانین
جہیز کے کیسز فیملی کورٹس میں عام ہیں، اور عدالتوں نے ان پر واضح فیصلے دیے ہیں:
ضامن کی ذمہ داری: جہیز کیس کے اجراء میں ضامن کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی ڈیفالٹ کی صورت میں جہیز ادا کرے۔ (2016 PLD Pesh 109)
جہیز کی لسٹ کی صداقت: معزز ہائیکورٹ نے مشاہدہ کیا کہ 99 فیصد سامان جہیز کے کیسز میں جھوٹ بولتی ہے کہ لِسٹ شادی کے وقت تیار کی گئی تھی۔ اور 1 فیصد کیسز میں وہ ضِد کرتی ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بول رہی۔ (2013 MLD 939 Lah)
بنک اکاؤنٹ میں جمع رقم: جہیز کی رقم مدعیہ کے والد کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی۔ اب Controversy باپ اور بیٹی کے درمیان ہے۔ خاوند کو اس بات کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ یہ سول کورٹ کا معاملہ ہے فیملی کورٹ کا نہیں۔ (2013 YLR 1903)
طلائی زیورات کی واپسی: جہاں طلائی زیورات یا انکی قیمت واپس کرنے کی ڈگری پاس ہوجائے تو اس صورت میں قیمت Date of Payment کے حساب سے دیکھی جائے گی۔ (2013 SCMR 1049)
زیورات کی مالیت: جس کیس میں مدعیہ صرف طلائی زیورات کی بابت استدعا کرے اور ان کی مالیت کرنسی میں نہ بتائے تو اس صورت میں مدعاعلیہ کے پاس آپشن ہوگی کہ وہ یاتو طلائی زیورات بمطابق وزن واپس کرے یا پھر اتنی رقم ادا کرے جس سے اس وزن کے طلائی زیورات اوپن مارکیٹ سے خریدے جاسکیں۔ (2014 CLC 895)
نکاح نامہ میں پراپرٹی: نکاح نامہ میں لکھی گئی پراپرٹی حق مہر یا گفٹ کے ضمرہ میں آتی ہے اور فیملی کورٹ اس حوالہ سے ڈگری پاس کرسکتی ہے۔ (PLD 2016 SC 613)
شادی کے بعد پراپرٹی: شادی کی تاریخ کے بعد منتقل کی گئی پراپرٹی حق مہر یا گفٹ کے ضمرہ میں نہیں آتی۔ (PLD 2012 Lah 43, PLD 2009 Lah 227, PLD 2011 Kar 196)
بچوں کی کفالت اور ملاقات
بچوں کے حقوق فیملی لاء کا اہم حصہ ہیں:
نان و نفقہ کی ذمہ داری: باپ اپنے بچے کو خرچہ نان و نفقہ دینے کا پابند ہے۔ اس کا یہ بہانہ نہیں سنا جائے گا کہ اس کے پاس ذرائع آمدن نہیں ہیں۔ (2018 CLC N 47)
طلاق یافتہ بچی کا نان و نفقہ: طلاق یافتہ بچی اگر ماں کے پاس ہوتو باپ اس کا خرچہ نان و نفقہ دینے کا پابند ہے۔ (2014 MLD 351 Pesh)
معافی کی کوئی حیثیت نہیں: ماں بچے کا خرچہ باپ کو معاف بھی کردے تو باپ دینے کا پابند ہے۔ (2014 MLD 351 Pesh)
باپ کی ملاقات کا حق: ہر باپ کا حق ہے کہ وہ اپنے بچے سے ملاقات غیر مشروط طریقے سے کرے۔ ملاقات کے لیے Surety Bonds مشروط کرنا غیرآئینی ہے اور اسے 199 کے تحت چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ (2014 CLC 1168)
دیگر اہم نکات
نتیجہ
یہ فیصلے پاکستان کے فیملی کورٹس کی طرف سے دیے گئے اہم رہنما اصول ہیں جو خاندانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو چھوتے ہیں۔ اگر آپ کو خلع، جہیز کی واپسی، یا بچوں کی کفالت جیسے مسائل کا سامنا ہے تو یہ معلومات آپ کی رہنمائی کر سکتی ہیں، لیکن ہمیشہ ایک مستند وکیل سے مشورہ کریں۔ کیا آپ کو کوئی مخصوص کیس پر مزید تفصیل چاہیے؟ کمنٹس میں بتائیں!
نوٹ: یہ پوسٹ قانونی کیسز کے خلاصوں پر مبنی ہے اور کسی بھی طرح کی قانونی ذمہ داری قبول نہیں کرتی۔