📜 عدالت میں مقدمہ کیسے دائر کریں؟ مکمل قانونی طریقہ اور فیسیں
How to File a Civil or Criminal Case in Court – Complete Legal Guide in Pakistan
✍️ تعارف:
پاکستان میں اگر کسی شخص کے ساتھ زیادتی، ناانصافی یا کوئی جرم ہو جائے، تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ مگر اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کا قانونی طریقہ کیا ہے؟ کون سی عدالت میں جانا ہے؟ کتنی فیس لگے گی؟ اور کیا سول مقدمہ دائر کرنا ہے یا فوجداری؟
یہ آرٹیکل آپ کو تفصیل سے سمجھائے گا کہ عدالت میں مقدمہ کیسے دائر کیا جاتا ہے، اس کے مراحل کیا ہیں، فیس کتنی ہوتی ہے، اور قانونی دائرہ کار کیا ہے۔
⚖️ مقدمات کی دو اقسام:
-
سول (دیوانی) مقدمہ – Civil Case
(مثلاً: زمین کا جھگڑا، کرایہ، معاہدہ، پیسے کی واپسی، نکاح، طلاق، نان نفقہ وغیرہ) -
فوجداری (کریمنل) مقدمہ – Criminal Case
(مثلاً: چوری، قتل، فراڈ، زنا، تشدد، دھمکیاں، چیک باؤنس وغیرہ)
📝 سول مقدمہ کیسے دائر کریں؟ (Civil Case Procedure)
🔹 1. وکیل سے مشورہ:
سب سے پہلے کسی رجسٹرڈ وکیل سے مشورہ کریں جو آپ کے مقدمے کی نوعیت دیکھ کر مناسب عدالت اور قانون تجویز کرے۔
🔹 2. دعویٰ تیار کرنا:
وکیل آپ کی جانب سے ایک تحریری دعویٰ (Plaint / Suit) تیار کرے گا جس میں شامل ہوں گے:
-
فریقین کی تفصیلات
-
تنازعہ کی نوعیت
-
قانون کی دفعات
-
مانگا گیا ریلیف (مثلاً: حق ملکیت، رقم، حکم امتناعی)
-
شہادتیں (Documents & Witnesses)
🔹 3. اسٹامپ پیپر اور کورٹ فیس:
سول مقدمے میں کورٹ فیس کا تعین دعوے کی نوعیت اور رقم پر ہوتا ہے۔
عام طور پر:
دعویٰ کی نوعیت | کورٹ فیس |
---|---|
صرف اعلامیہ (Declaration) | 15 سے 100 روپے |
رقم کی واپسی (Recovery) | دعوے کی رقم کا 2% سے 5% تک |
زمین کا دعویٰ | زمین کی قیمت کے مطابق |
حکم امتناعی | فکسڈ فیس (100 تا 500 روپے) |
🔹 4. مقدمہ دائر کرنا:
فائل تیار ہونے کے بعد مقدمہ متعلقہ سول جج یا سینیئر سول جج کی عدالت میں دائر کیا جاتا ہے۔
🔹 5. رجسٹریشن اور نمبر الاٹ:
عدالت مقدمے کو رجسٹر کر کے Case Number دیتی ہے اور پہلی سماعت کی تاریخ مقرر کرتی ہے۔
🔹 6. مخالف فریق کو نوٹس:
عدالت دفاعی فریق (Defendant) کو نوٹس جاری کرتی ہے۔ وہ شخص عدالت میں آ کر اپنا جواب داخل کرتا ہے۔
🔹 7. شواہد اور بیانات:
-
گواہان پیش ہوتے ہیں
-
دستاویزات پیش کی جاتی ہیں
-
جرح (Cross Examination) کی جاتی ہے
🔹 8. فیصلہ:
تمام بیانات اور ثبوت سننے کے بعد عدالت فیصلہ سناتی ہے۔
🧾 سول مقدمے میں درکار دستاویزات:
-
شناختی کارڈ
-
متعلقہ معاہدہ یا ریکارڈ
-
زمین کی فرد، رجسٹری یا نقشہ
-
رسیدات یا دیگر ثبوت
-
شہادتیں / گواہوں کی تفصیل
🔒 فوجداری مقدمہ کیسے دائر کریں؟ (Criminal Case Procedure)
🔹 1. ایف آئی آر (FIR) درج کروانا:
فوجداری جرم کے لیے سب سے پہلا قدم FIR درج کروانا ہے، جو کہ قریبی تھانے میں درج ہوتی ہے (CrPC Section 154)۔
🔹 2. اگر پولیس FIR نہ درج کرے:
آپ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس دفعہ 22-A یا 22-B CrPC کے تحت درخواست دے سکتے ہیں۔
🔹 3. پولیس تفتیش:
پولیس FIR درج کرنے کے بعد:
-
موقع کا معائنہ کرتی ہے
-
گواہان کے بیانات لیتی ہے
-
ملزم کو گرفتار کرتی ہے (اگر جرم سنگین ہو)
🔹 4. چالان داخل:
پولیس تفتیش مکمل کر کے عدالت میں چالان (Challan u/s 173 CrPC) پیش کرتی ہے۔
🔹 5. عدالت میں مقدمہ:
عدالت میں:
-
سرکاری وکیل (پراسیکیوشن) ثبوت اور گواہان پیش کرتا ہے
-
ملزم کا وکیل صفائی دیتا ہے
-
عدالت فیصلہ سناتی ہے
⚠️ کونسی عدالت میں مقدمہ دائر کرنا ہے؟
مقدمہ کی نوعیت | متعلقہ عدالت |
---|---|
5 لاکھ سے کم سول کیس | سول جج |
5 لاکھ سے زائد سول کیس | سینئر سول جج |
زمین کا جھگڑا | سینئر سول جج / ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج |
نکاح، طلاق، نان نفقہ | خاندانی عدالت |
چوری، مارپیٹ | جوڈیشل مجسٹریٹ |
قتل، زنا، ڈکیتی | سیشن کورٹ |
📋 عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کے اخراجات:
آئٹم | اندازاً فیس (روپے) |
---|---|
وکیل کی فیس (سادہ سول کیس) | 15,000 – 50,000 |
وکیل کی فیس (فوجداری کیس) | 20,000 – 1,00,000+ |
اسٹامپ پیپر / کورٹ فیس | 500 – 20,000 (دعوے پر منحصر) |
نوٹس فیس / سرویس فیس | 500 – 2,000 |
فوٹو کاپی، تصدیق وغیرہ | 1,000 – 3,000 |
📌 نوٹ: ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں فیسیں زیادہ ہوتی ہیں۔
📚 متعلقہ قانونی دفعات:
قانون | دفعہ | وضاحت |
---|---|---|
CrPC | 154 | FIR کا اندراج |
CrPC | 22-A | عدالت کو FIR کا حکم دینے کا اختیار |
CPC | Order 7 Rule 1 | دیوانی مقدمے کے لیے دعویٰ دائر کرنے کا طریقہ |
Evidence Act | 17-32 | شہادتوں کا قانون |
Stamp Act | 27 | کورٹ فیس کا حساب کتاب |
💡 مفید قانونی نکات:
-
عدالت ہمیشہ تحریری ثبوت کو ترجیح دیتی ہے
-
مقدمہ دائر کرنے سے پہلے صلح یا ثالثی کی کوشش کریں
-
جھوٹا مقدمہ دائر کرنا سزا کے قابل جرم ہے
-
فوجداری مقدمے میں ریاست مدعی ہوتی ہے
-
دیوانی مقدمے میں فریق خود مدعی ہوتا ہے
✅ خلاصہ:
پاکستانی قانون ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے کہ اگر اس کے ساتھ ناانصافی ہو تو وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے۔
مقدمہ دائر کرنے کے لیے نہ صرف قانون کی سمجھ ضروری ہے بلکہ درست ثبوت اور وکیل کا انتخاب بھی بہت اہم ہے۔
چاہے سول کیس ہو یا فوجداری، عدالتوں میں مقدمہ دائر کرنے کا ایک باقاعدہ قانونی طریقہ ہے جس پر عمل کرنا ضروری ہے۔