وراثت میں خواتین کے حقوق – شریعت اور پاکستان کے قانون کی روشنی میں مکمل رہنمائی

وراثت میں خواتین کے حقوق – شریعت اور پاکستان کے قانون کی روشنی میں مکمل رہنمائی

وراثت میں خواتین کے حقوق – شریعت اور پاکستان کے قانون کی روشنی میں مکمل رہنمائی

📜 وراثت میں خواتین کے حقوق: شریعت اور ملکی قانون کے مطابق

✍️ تعارف:

وراثت کا موضوع اسلامی معاشرت کا ایک بنیادی جز ہے۔ شریعتِ اسلامیہ نے نہ صرف وراثت کا ایک منصفانہ نظام متعین کیا ہے بلکہ خواتین کے واضح حقوق بھی بیان کیے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں آج بھی خواتین کو جائیداد سے محروم رکھنا ایک عام عمل ہے، جو نہ صرف شرعی گناہ ہے بلکہ قانونی جرم بھی۔

یہ مضمون آپ کو قرآن و سنت اور پاکستانی قانون کی روشنی میں یہ سمجھائے گا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کیا ہیں، انہیں کب، کیسے اور کتنا حصہ ملتا ہے، اور اگر کوئی حق مارے تو خاتون کیا قانونی اقدام کر سکتی ہے۔


📖 حصہ اول: شریعت کے مطابق خواتین کا وراثتی حق

🔹 1. قرآن مجید کا واضح حکم:

سورہ النساء (4): آیت 7:

"مردوں کا حصہ ہے اس مال میں جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اور عورتوں کا بھی حصہ ہے، خواہ وہ مال تھوڑا ہو یا زیادہ، ایک مقررہ حصہ ہے۔"

یہ آیت کسی ابہام کے بغیر خواتین کو جائیداد میں واضح حصہ دیتی ہے۔


🔹 2. خواتین کے مختلف رشتوں کے مطابق حصے:

رشتہشرعی حصہ
بیٹی (ایک ہو)آدھا (1/2)
بیٹیاں (دو یا زیادہ)دو تہائی (2/3) مشترکہ
ماںایک تہائی (1/3) اگر اولاد نہ ہو، 1/6 اگر اولاد ہو
بیویایک چوتھائی (1/4) اگر اولاد نہ ہو، 1/8 اگر اولاد ہو
بہن (بطور وارث)اگر اکیلی ہو تو آدھا، دو یا زیادہ ہوں تو 2/3

📌 اگر مرد وارث بھی ہو تو بعض اوقات مرد کو دوگنا اور عورت کو ایکگنا حصہ ملتا ہے، جیسے بیٹا اور بیٹی کے معاملے میں:

"لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَیَیْنِ"
(بیٹے کو دو عورتوں کے برابر حصہ دیا جائے گا – سورۃ النساء 4:11)


🛑 وراثت سے محرومی – ایک شرعی گناہ

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جو کسی وارث کو اس کے حق سے محروم کرے گا، اللہ قیامت کے دن اس سے جنت کو حرام کر دے گا۔"
(مسند احمد، حدیث نمبر: 6095)


⚖️ حصہ دوم: پاکستانی قانون میں خواتین کا وراثتی حق

✅ 1. آئینِ پاکستان 1973:

آرٹیکل 23:

"ہر شہری کو حق ہے کہ وہ پاکستان میں جائیداد حاصل کرے، رکھے، بیچے یا اس سے فائدہ اٹھائے۔"

آرٹیکل 25:

"قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ مرد اور عورت کو مساوی قانونی تحفظ حاصل ہے۔"


✅ 2. مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961:

یہ قانون خواتین کے مہر، طلاق، اور وراثت سے متعلق دیگر معاملات کا تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن اس میں وراثت سے متعلق بنیادی اصول شریعت کے مطابق ہیں۔


✅ 3. انفورسمنٹ آف ویمنز پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2020:

یہ قانون عورت کو اس کی وراثتی جائیداد واپس دلانے کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔

اہم نکات:

  • عورت کو اگر وارثت میں جائیداد نہ دی گئی ہو تو وہ ڈپٹی کمشنر (DC) کے پاس درخواست دے سکتی ہے۔

  • DC کو اختیار ہے کہ وہ تحقیقات کرے، وراثتی ریکارڈ دیکھے اور جائیداد واپس دلانے کا حکم دے۔

  • اس قانون کے تحت عدالت کا راستہ اپنانا ضروری نہیں بلکہ انتظامیہ کے ذریعے بھی حق مل سکتا ہے۔


👩‍⚖️ خواتین کے حق وراثت کے مقدمات – عدالتی مثالیں

🔸 کیس: شہزادی بی بی بنام احمد علی (PLD 2017 SC 255)

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ:

"بیٹی کو وراثت میں سے حصہ نہ دینا صریحاً شریعت اور قانون دونوں کے خلاف ہے۔"

🔸 کیس: Rubina Qasim v. Province of Punjab (2020 CLC 786)

عدالت نے متاثرہ خاتون کو اس کی وراثتی زمین واپس دلوائی۔


📝 وراثتی حق حاصل کرنے کا قانونی طریقہ:

✅ 1. وراثتی سرٹیفکیٹ (Succession Certificate):

  • عدالت میں درخواست دائر کریں

  • وارثان کی فہرست، فوتگی سرٹیفکیٹ، اور CNIC جمع کروائیں

  • پبلک نوٹس جاری ہوتا ہے

  • اعتراضات کی صورت میں عدالت فیصلہ کرتی ہے

  • سرٹیفکیٹ جاری ہوتا ہے


✅ 2. ریکارڈ آف رائٹس (فردِ ملکیت، انتقال):

  • خاتون کو حق دلوانے کے لیے زمین کے پٹواری ریکارڈ میں نام درج کروایا جاتا ہے

  • اگر کسی بھائی یا وارث نے خود انتقال کروا لیا ہو تو درخواست برائے درستگی انتقال دی جا سکتی ہے


✅ 3. عدالت میں کیس دائر کرنا:

اگر:

  • جائیداد سے زبردستی محروم کیا گیا

  • انتقال میں نام شامل نہیں کیا گیا

  • یا جبراً دستخط لیے گئے

تو خاتون سول کورٹ میں Suit for Declaration / Partition دائر کر سکتی ہے۔


⚠️ خواتین کو وراثت سے محروم رکھنے والے عام حربے:

  • "ہم نے جہیز دے دیا تھا، اب کیا حصہ؟"

  • "وہ شادی شدہ ہے، سسرال سے جائیداد لے لے"

  • "ماں باپ کی رضامندی سے حصہ معاف کر دیا" (جبکہ دستخط جعلی ہوتے ہیں)

  • "ہم نے خرید لی، حصہ نہیں بنتا"

📌 یاد رکھیں: جہیز، شادی، اخراجات کا جواز بنا کر حصہ مارنا شریعتاً ناجائز اور قانوناً غیر قانونی ہے۔


🛡️ خواتین کو اپنی وراثت کے حق کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

  1. اپنا شناختی کارڈ، نکاح نامہ، والد کا فوتگی سرٹیفکیٹ اور زمین کی تفصیلات سنبھال کر رکھیں

  2. وراثتی کاغذات میں نام چیک کریں

  3. اگر نام شامل نہیں، تو فوری قانونی مشورہ لیں

  4. انتقال، فہرست ورثاء، یا عدالت سے رجوع کریں

  5. اپنا حق کسی کو زبانی یا غیر رجسٹرڈ طریقے سے معاف نہ کریں


🕋 شرعی اصول اور عدالتی عمل میں فرق؟

  • شریعت میں وراثت فوتگی کے بعد فوری لاگو ہو جاتی ہے

  • جبکہ عدالتی طریقہ میں درخواست، نوٹس، اور اعتراضات کا عمل ہوتا ہے

  • فرق صرف طریقہ کار کا ہے، حق کا نہیں


📢 خلاصہ:

اسلام اور پاکستانی قانون دونوں خواتین کو وراثت میں واضح اور لازمی حصہ دیتے ہیں۔ بیٹی، بہن، بیوی یا ماں – ہر عورت کا حصہ مقرر ہے، جسے روکنا یا دبانا نہ صرف گناہ ہے بلکہ قابلِ سزا جرم بھی ہے۔

عورتوں کو اپنے حق کے لیے آگے بڑھنا چاہیے، قانونی مدد لینی چاہیے، اور ریاست سے تحفظ حاصل کرنا چاہیے۔ معاشرے میں اس شعور کی اشد ضرورت ہے تاکہ خواتین کا جائز حق غصب نہ کیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form