تیزاب پھینکنے کی سزا - پاکستانی قانون کی روشنی میں
ایسڈ اٹیک (تیزاب پھینکنے) جیسے جرم کو پاکستانی قانون میں نہایت سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے، اور اس کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
✅ متعلقہ قانون:
پاکستان پینل کوڈ 1860 (PPC) کی دفعہ 336A اور 336B ایسڈ اٹیک سے متعلق ہیں، جو سال 2011 میں Criminal Law (Amendment) Act, 2011 کے ذریعے شامل کی گئیں۔
🔹 دفعہ 336A – Hurt by corrosive substance (تیزاب پھینکنے سے زخم دینا):
کوئی بھی شخص اگر:
- کسی دوسرے شخص کے جسم پر جان بوجھ کر تیزاب یا کوئی اور جلانے والا مادہ پھینکتا ہے، یا
- اسے جسمانی نقصان یا مستقل چہرے یا جسم کے کسی حصے کی بگاڑ کا سبب بناتا ہے،
تو وہ سنگین جسمانی نقصان کے جرم کا مرتکب ہوگا۔
🔹 دفعہ 336B – Punishment for hurt by corrosive substance:
اگر کوئی شخص کسی پر تیزاب پھینک دے اور:
- جسمانی نقصان یا مستقل معذوری کا باعث بنے (جیسے چہرہ، آنکھیں، ہاتھ، بازو، وغیرہ جل جائیں)،
✔ زیادہ سے زیادہ سزا:
- عمر قید (یعنی تاحیات قید)
- کم از کم 14 سال قید (کم سے کم سزا کی حد بھی مقرر ہے)
- جرمانہ جو 1 ملین روپے (10 لاکھ روپے) یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے،
- اور یہ رقم متاثرہ شخص کو بطور معاوضہ (compensation) دی جاتی ہے۔
📌 عدالت میں پیش کرنے کے لیے نکات:
اگر آپ یہ مقدمہ عدالت میں لے جا رہے ہیں تو درج ذیل باتیں مؤثر طور پر پیش کی جا سکتی ہیں:
- ملزم کا ارادہ (intention): اس نے جان بوجھ کر انکارِ شادی پر انتقاماً تیزاب پھینکا — یہ منصوبہ بندی شدہ اور ذاتی عناد کا مظہر ہے۔
- متاثرہ لڑکی کی زندگی پر اثرات: اس کی ظاہری شکل، خود اعتمادی، صحت اور سماجی زندگی تباہ ہو چکی ہے۔
- جرم کی نوعیت: یہ جرم صرف متاثرہ فرد ہی نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے خوف کی علامت بنتا ہے۔
- ریاست کا مؤقف: عدالتیں ایسے جرائم میں رحم نہ برتنے کی پالیسی اختیار کرتی ہیں تاکہ آئندہ کے لیے عبرت ہو۔
🔴 نوٹ:
ایسڈ اٹیک کیسز میں پولیس تفتیش، میڈیکل رپورٹ، متاثرہ لڑکی کا بیان (164 CrPC) اور گواہان کی شہادت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ سب عدالت کے سامنے درست طریقے سے پیش کرنا ضروری ہے۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس کے لیے ایک عدالتی دلائل (arguments) کا خلاصہ بھی تیار کر سکتا ہوں جو وکیل عدالت میں پیش کرے۔