پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 – مکمل تفصیل

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 – مکمل تفصیل

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 – مکمل تفصیل

Prevention of Electronic Crimes Act (PECA) Amendment Bill 2025

 پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی بل 2025 حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جس کا مقصد سوشل میڈیا اور آن لائن مواد کو منظم کرنا ہے۔ اس بل کے تحت "سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی" قائم کی جائے گی، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، معیارات کے تعین، اور غیر قانونی مواد کے خلاف کارروائی کی مجاز ہوگی۔

ترمیمی بل کے مطابق، جھوٹی خبریں پھیلانے والے افراد کو تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ غیر قانونی مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، ملکی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد، جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف مواد، امن عامہ میں خلل ڈالنے والا، غیر شائستہ، توہین عدالت، غیر اخلاقی مواد، اور کسی جرم پر اکسانا شامل ہیں۔

اس اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس کے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہوگی، جن میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا بطور ایکس آفیشو اراکین شامل ہوں گے۔ مزید برآں، 10 سالہ تجربہ رکھنے والے صحافی، سافٹ ویئر انجینئر، وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل، اور نجی شعبے سے آئی ٹی ماہر بھی اس کے اراکین میں شامل ہوں گے۔

یہ ترمیمی بل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانے کا پابند بناتا ہے اور غیر قانونی مواد کی صورت میں اتھارٹی کو فوری بلاک کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، جس کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہوگا، اور اس میں صحافی اور سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے۔

یہ قانون سازی سوشل میڈیا پر غیر قانونی اور گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی گئی ہے، تاکہ آن لائن مواد کو مؤثر طریقے سے منظم کیا جا سکے اور صارفین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form