Most Important Case Laws on Electricity

Most Important Case Laws on Electricity

Most Important Case Laws on Electricity

 

اہم کیس لاز بجلی کے معاملات کے متعلق

Detection Bill

PLD 2012 SC 371

یہ کیس سپریم کورٹ کا ہے اور بجلی کے معاملات میں اہم نوعیت کا فیصلہ ہے جس میں ڈیٹیکشن بل کے حوالے سے عدالت کا موقف واضح کیا گیا ہے۔

2016 YLR 267

اس کیس میں عدالت نے ڈیٹیکشن بل کی حیثیت اور اس کے نفاذ کے بارے میں فیصلے دیے ہیں۔

2016 MLD 82

یہ فیصلہ ڈیٹیکشن بل کے قانونی نکات اور ان کے نفاذ کے حوالے سے ہے۔

2015 MLD 299

یہ کیس بجلی کے ڈیٹیکشن بل کے خلاف دائر کیا گیا تھا جس میں عدالت نے فیصلہ سنایا۔

2014 YLR 2551

اس فیصلے میں عدالت نے ڈیٹیکشن بل کے حوالے سے قانونی نکات کی وضاحت کی۔

2011 YLR 1701

یہ کیس بجلی کے ڈیٹیکشن بل کے قانونی مسائل پر ہے۔

PLD 2014 Pesh 271

پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ جس میں ڈیٹیکشن بل کے نفاذ کے قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

2014 MLD 1680

یہ کیس بجلی کے ڈیٹیکشن بل کے مسائل پر ہے۔

PLD 2008 Lah 428

لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ جو بجلی کے ڈیٹیکشن بل کے حوالے سے ہے۔

Jurisdiction

PLD 2012 SC 371

اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے بجلی کے معاملات میں عدالت کے دائرہ اختیار کی وضاحت کی ہے۔

2015 MLD 1307

یہ کیس بجلی کے معاملات میں دائرہ اختیار پر ہے۔

2015 YLR 1598

اس فیصلے میں عدالت نے بجلی کے کیسوں میں دائرہ اختیار کے مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔

PLD 2015 Lahore 146

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جس میں بجلی کے کیسوں میں عدالت کے دائرہ اختیار کے حوالے سے قانونی نکات بیان کیے گئے ہیں۔

2011 CLC 765

یہ فیصلہ بجلی کے کیسوں میں عدالت کے دائرہ اختیار کے مسائل پر ہے۔

2011 SCMR 226

سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بجلی کے معاملات میں دائرہ اختیار کی وضاحت کرتا ہے۔

462 I اور 39-A بجلی ایکٹ

2014 SCMR 1353

اس کیس میں سپریم کورٹ نے 462 I کو 39-A بجلی ایکٹ کے برابر قرار دیا اور قبل از گرفتاری ضمانت تصفیہ شدہ بل جمع کرانے پر منظور کی۔

PLJ 2014 CRC 488

یہ فیصلہ 462 I اور 39-A بجلی ایکٹ کے حوالے سے ہے۔

2006 YLR 3242

اس فیصلے میں 462 I اور 39-A بجلی ایکٹ کے قانونی نکات کی وضاحت کی گئی ہے۔

Detection of Electricity Bill

2016 CLC Note 39 Peshawar

اس کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ بجلی چوری کے معاملے میں الیکٹرک انسپکٹر کے پاس دائرہ اختیار نہیں ہے کہ وہ تنازعہ کو تصفیہ کرے بلکہ یہ دیوانی عدالت کا بلاشرکت غیرے اختیار ہے کہ وہ مناسب شہادت قلمبند کرکے فیصلہ صادر کرے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form