پنجاب میں احتجاج کا نیا قانون 2025: اب جلسے جلوس نکالنے سے پہلے یہ قواعد جان لیں
تعارف: عوامی اجتماعات اور احتجاج کا بدلتا قانون
پاکستان میں شہری ہونے کے ناطے، ہمیں پرامن احتجاج کرنے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن اس حق کو استعمال کرنے کے کچھ اصول اور حدود بھی ہوتی ہیں۔
حال ہی میں، پنجاب حکومت نے صوبے میں عوامی اجتماعات اور احتجاج سے متعلق ایک نیا اور سخت قانون تیار کیا ہے۔ اس قانون کا بنیادی مقصد امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا اور سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہے۔ چونکہ یہ قانون آپ سب کی روزمرہ زندگی اور حقوق سے متعلق ہے، اس لیے ہم اسے نہایت آسان اور سادہ اردو میں آپ کو سمجھا رہے ہیں۔
ہائی سکیورٹی زونز (High-Security Zones) کیا ہیں اور وہاں کیا ہوگا؟
نئے مجوزہ قانون کے تحت، پنجاب میں کچھ مخصوص علاقے "ہائی سکیورٹی زونز" قرار دیے جائیں گے۔ یہ وہ حساس جگہیں ہوں گی جہاں سکیورٹی کے خدشات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ:
مکمل پابندی: ان ہائی سکیورٹی زونز میں جلسے، جلوس، دھرنے، اور ہر قسم کے احتجاج پر مکمل پابندی ہوگی۔
بغیر اجازت اجتماع ممنوع: یہاں کسی بھی قسم کا اجتماع کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر (Deputy Commissioner) سے پیشگی اجازت لینا لازم ہوگا۔
ہائی سکیورٹی زونز میں قانون توڑنے کی سزائیں
اگر کوئی شخص یا گروہ ہائی سکیورٹی زونز میں قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور بغیر اجازت اجتماع کرتا ہے، تو اس کے لیے بہت سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں:
قید: 1 سال سے لے کر 3 سال تک قید کی سزا۔
جرمانہ: 5 لاکھ روپے (500,000 PKR) تک کا بھاری جرمانہ۔
عام علاقوں (نان ڈیزگنیٹڈ ایریاز) کے لیے نئے قواعد
ہائی سکیورٹی زونز کے علاوہ جو عام علاقے ہوں گے، وہاں بھی احتجاج اور اجتماعات کے لیے نئے اور سخت اصول لاگو کیے گئے ہیں۔
عام علاقوں میں بغیر اجازت اجتماع کی سزا
قید: 6 ماہ (چھ ماہ) سے لے کر 1 سال تک قید کی سزا۔
جرمانہ: 3 لاکھ روپے (300,000 PKR) تک کا جرمانہ۔
ضروری نوٹ: چاہے علاقہ ہائی سکیورٹی زون ہو یا عام علاقہ، ہر جگہ احتجاج یا اجتماع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بغیر اجازت کوئی بھی اجتماع قانون کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔
3 مزید اہم نکات جو جاننا ضروری ہیں
یہ نیا قانون احتجاج کرنے والوں پر مزید کچھ اہم پابندیاں اور سزائیں بھی عائد کرتا ہے:
1. املاک کو نقصان پہنچانے پر اضافی سزا
اگر کسی احتجاج، جلسے یا جلوس کے دوران کسی بھی سرکاری یا نجی املاک (مثلاً کسی کا گھر، دکان، سرکاری عمارت، یا سڑک) کو نقصان پہنچایا گیا، تو یہ بہت بڑا جرم ہوگا۔
سزا: احتجاج کرنے والوں پر جائیداد کو پہنچنے والے نقصان کی مالیت کے برابر اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ یعنی، اگر ایک کروڑ کا نقصان ہوا، تو اس کے برابر مزید ایک کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا۔
2. ناقابلِ ضمانت (Non-Bailable) جرائم
قانون میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ عوامی اجتماعات سے متعلق زیادہ تر جرائم کو ناقابلِ ضمانت قرار دیا جائے گا۔
اس کا مطلب ہے: اگر آپ اس قانون کے تحت پکڑے جاتے ہیں، تو آپ کو ضمانت پر رہا ہونا بہت مشکل ہو جائے گا، اور آپ کو لمبا عرصہ جیل میں گزارنا پڑ سکتا ہے۔
3. پولیس کے اختیارات
پولیس کو اس قانون کی خلاف ورزی میں استعمال ہونے والا کوئی بھی سامان (مثلاً ساؤنڈ سسٹم، گاڑیاں، وغیرہ) ضبط کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔
نتیجہ: شہریوں کے لیے پیغام
یہ نیا قانون، جو ابھی تیاری کے مراحل میں ہے، پنجاب میں احتجاج اور اجتماعات کے طریقے کو مکمل طور پر بدل دے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم شہریوں کی حفاظت اور امن و ام امان کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
چونکہ آپ کا تعلق "basicpakistanilaws.blogspot.com" سے ہے، اس لیے آپ سب کو چاہیے کہ اس نئے قانون پر گہری نظر رکھیں اور اس کی مکمل منظوری کے بعد اس کے تمام قواعد کو سمجھیں۔ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر، آپ کا احتجاج کا حق محفوظ ہے، لیکن اب اس کے استعمال کے لیے قانونی اجازت اور حدود کا خیال رکھنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔
آپ کی رائے: آپ اس نئے قانون کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا یہ اقدام امن و امان کے لیے ضروری ہے؟ کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے ضرور دیں۔