نادرا کا وراثت سرٹیفکیٹ کا قانون راتوں رات بدل گیا
لاہور، 24 نومبر 2025 – پاکستان میں وراثت کے معاملات ہمیشہ سے ہی پیچیدہ اور وقت طلب رہے ہیں۔ عدالتوں میں مقدمات چلانے والے لوگ سالہا سال انتظار کرتے رہے ہیں، لیکن اب نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جس نے پوری صورتحال ہی بدل دی۔ راتوں رات جاری ہونے والی نوٹیفکیشن نے وراثت سرٹیفکیٹ (Succession Certificate) حاصل کرنے کا عمل نہ صرف سادہ بنا دیا بلکہ ملک بھر میں دستیاب کر دیا۔ اب ورثاء کو اپنی جائیداد کی جگہ پر محدود نہیں رہنا پڑے گا – یہ سہولت کہیں سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
کیا ہے یہ "راتوں رات" تبدیلی؟
نادرا نے 5 اگست 2025 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کی جس کے تحت وراثت سرٹیفکیٹ کی درخواست اب ملک بھر کے 186 Succession Facilitation Units (SFUs) میں دی جا سکتی ہے۔ یہ یونٹس اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔ پہلے، ورثاء کو صرف اس صوبے میں درخواست دینی پڑتی تھی جہاں متوفی کی جائیداد واقع ہوئی ہوئی، جو کہ دوسرے صوبوں میں رہنے والوں کے لیے بہت بڑی پریشانی کا باعث تھی۔ اب یہ پابندی ختم ہو گئی ہے – آپ کہیں بھی بیٹھے ہوں، قریبی نادرا سینٹر سے اپلائی کر سکتے ہیں۔
اس تبدیلی کو "راتوں رات" کیوں کہا جا رہا ہے؟ کیونکہ نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی تمام نادرا سینٹرز کو ہدایات موصول ہو گئیں، اور لوگوں نے فوراً اس کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا۔ نادرا کے ترجمان کے مطابق، یہ اقدام عوام کی سہولت کے لیے اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں۔ اب بیومیٹرک ویریفکیشن بھی موبائل ایپ (Pak ID) کے ذریعے گھر بیٹھے ہو سکتی ہے، جو کہ پہلے محدود تھی۔
وراثت سرٹیفکیٹ کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟
وراثت سرٹیفکیٹ ایک سرکاری دستاویز ہے جو متوفی کے قانونی ورثاء کو ان کی جائیداد (جسمانی اور غیر جسمانی) پر ملکیت کا حق ثابت کرتی ہے۔ اس میں بینک اکاؤنٹس، شیئرز، پرائز بانڈز، گاڑیاں، زیورات اور دیگر منقولہ اثاثے شامل ہوتے ہیں۔ پاکستان میں، یہ سرٹیفکیٹ Succession Act 1925 اور متعلقہ صوبائی قوانین کے تحت جاری ہوتا ہے، لیکن نادرا نے 2021 میں Punjab Letters of Administration and Succession Certificates Act کے ذریعے اسے عدالتوں سے ہٹا کر اپنے پاس لا کھڑا کیا۔
اس تبدیلی سے پہلے، لوگوں کو عدالتوں میں مقدمہ دائر کرنا پڑتا تھا، جو کہ مہنگا اور وقت لینے والا عمل تھا۔ اب نادرا کا پانچ مرحلوں والا سادہ عمل ہے:
- درخواست جمع کرانا: قریبی SFU میں فارم بھریں۔
- اخبار میں اشتہار: نادرا عوامی نوٹس شائع کرے گا تاکہ کوئی اعتراض ہو تو سامنے آ جائے۔
- ورثاء کی ویریفکیشن: تمام ورثاء بیومیٹرک سے تصدیق کروائیں (موبائل ایپ یا سینٹر سے)۔
- اعتراضات کا انتظار: 14 دن کا عرصہ، اگر کوئی اعتراض نہ ہو تو...
- سرٹیفکیٹ کی فراہمی: پرنٹنگ اور ڈلیوری۔
یہ پورا عمل اب چند ہفتوں میں مکمل ہو جاتا ہے، جبکہ عدالتوں میں یہ سالوں لگ جاتا تھا۔
عوام کی ردعمل: خوشی اور حیرت کا ملغوبہ
سوشل میڈیا پر لوگ اس تبدیلی کی تعریف کر رہے ہیں۔ نادرا کے آفیشل اکاؤنٹ نے ایک پوڈکاسٹ شیئر کیا جس میں نئی پالیسی کی تفصیلات بتائی گئیں، اور اسے ہزاروں ویوز ملے۔ ایک صارف نے لکھا، "یہ تبدیلی تو جادو جیسی ہے! اب لاہور میں رہنے والے کو کراچی کی جائیداد کے لیے وہیں جانا نہیں پڑے گا۔" دوسری طرف، کچھ لوگوں کو ابھی تک اس کی تفصیلات سمجھنے میں دقت ہو رہی ہے، اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ تمام صوبوں پر लागو ہے؟
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر تلاش کرنے سے پتہ چلا کہ یہ خبر وائرل ہو گئی ہے، خاص طور پر اگست 2025 کے بعد۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ یہ سہولت تمام پاکستانی شہریوں (CNIC، NICOP، POC ہولڈرز) کے لیے دستیاب ہے، چاہے وہ ملک میں ہوں یا بیرونِ ملک۔
مستقبل کی راہ: مزید سہولیات کا وعدہ
نادرا نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی مزید علاقوں میں Succession Certificate متعارف ہو گا، اور آن لائن پورٹل کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ اس سے نہ صرف وراثت کے تنازعات کم ہوں گے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کی طرف ایک اور قدم ہو گا۔ تاہم، اگر کوئی تنازعہ ہو (جیسے ورثاء میں اختلاف یا عدالت میں مقدمہ) تو اب بھی عدالت کا رخ کرنا پڑے گا۔
یہ تبدیلی پاکستان کی بیوروکریسی میں ایک مثبت مثال ہے، جہاں ٹیکنالوجی نے روایتی رکاوٹوں کو توڑ دیا۔ اگر آپ بھی وراثت سرٹیفکیٹ کے لیے تیار ہیں تو قریبی نادرا سینٹر جائیں یا succession.nadra.gov.pk پر چیک کریں۔ اب انتظار ختم – حقوق اب فوری دستیاب ہیں!