شناخت پریڈ: مکمل معلومات | کب، کیوں، کیسے؟ - قانونی گائیڈ

شناخت پریڈ: مکمل معلومات | کب، کیوں، کیسے؟ - قانونی گائیڈ


 شناخت پریڈ ایک اہم قانونی عمل ہے جو فوجداری مقدمات میں استعمال ہوتا ہے تاکہ جرم کے متاثرین یا گواہان ملزمان کی شناخت کر سکیں۔ اس عمل کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ گرفتار کیا گیا شخص وہی ہے جس نے جرم کا ارتکاب کیا ہے، اور یہ ایک منصفانہ ٹرائل کا ایک لازمی حصہ ہے۔


شناخت پریڈ: کب، کیوں اور کیسے؟

شناخت پریڈ کیا ہے؟

شناخت پریڈ، جسے انگریزی میں Identification Parade یا Line-up کہا جاتا ہے، ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں پولیس یا تحقیقاتی ایجنسیاں ایک مشتبہ شخص کو کئی دیگر افراد کے ساتھ کھڑا کرتی ہیں۔ یہ دیگر افراد، جنہیں ڈمیز یا سٹینڈ ان (stand-ins) کہا جاتا ہے، ایسے ہوتے ہیں جو مشتبہ شخص کی طرح ہی نظر آتے ہیں، یعنی ان کی قد، عمر، رنگت اور لباس وغیرہ مشتبہ شخص سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ پھر جرم کے متاثرین یا عینی شاہدین کو ان تمام افراد میں سے اس شخص کی شناخت کرنے کو کہا جاتا ہے جس نے جرم کا ارتکاب کیا تھا۔

اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ گواہ یا متاثرہ شخص پر کوئی دباؤ نہ پڑے اور وہ آزادانہ طور پر اس شخص کی شناخت کر سکے جس کو انہوں نے جرم کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ یہ فوجداری نظام انصاف میں ایک اہم ثبوت کے طور پر استعمال ہوتی ہے اور اس کی قانونی حیثیت بہت مضبوط ہوتی ہے۔


شناخت پریڈ کب کروائی جاتی ہے؟

شناخت پریڈ عام طور پر اس وقت کروائی جاتی ہے جب:

  • مشتبہ شخص کی گرفتاری ہو چکی ہو لیکن اس کی شناخت ضروری ہو: پولیس کسی شخص کو جرم کے شبہے میں گرفتار کر لیتی ہے، لیکن اس کے خلاف براہ راست کوئی مضبوط ثبوت موجود نہیں ہوتا۔ ایسے میں، اگر جرم کا کوئی عینی شاہد یا متاثرہ شخص موجود ہو جس نے ملزم کو جرم کرتے ہوئے دیکھا ہو، تو اس کی شناخت پریڈ کروائی جاتی ہے۔

  • عینی شاہدین یا متاثرین کا بیان: جب عینی شاہدین یا متاثرین اپنے بیانات میں کسی ملزم کا حلیہ بیان کرتے ہیں اور پولیس اس حلیے سے ملتے جلتے کسی شخص کو گرفتار کر لیتی ہے، تو شناخت کو پختہ کرنے کے لیے شناخت پریڈ کرائی جاتی ہے۔

  • جرم کی نوعیت: بعض اوقات، جب جرم کی نوعیت ایسی ہو کہ اس میں چہرہ دکھانا یا متاثرہ شخص کا ملزم کو دیکھنا ممکن ہوا ہو (جیسے ڈکیتی، چوری، یا تشدد کے کیسز)، تو شناخت پریڈ کی ضرورت پیش آتی ہے۔

عام طور پر، شناخت پریڈ جتنی جلدی ممکن ہو سکے، اتنی جلدی کروانی چاہیے تاکہ گواہ یا متاثرہ شخص کی یادداشت تازہ ہو۔ طویل عرصے بعد کروائی جانے والی شناخت پریڈ کی قانونی حیثیت کمزور ہو سکتی ہے۔


شناخت پریڈ کیوں کروائی جاتی ہے؟

شناخت پریڈ کے کئی اہم مقاصد ہیں جو اسے فوجداری نظام انصاف کا ایک لازمی حصہ بناتے ہیں:

  • مقدمے کو مضبوط بنانا: شناخت پریڈ کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ پراسیکیوشن کے مقدمے کو مضبوط بنایا جائے۔ اگر گواہ یا متاثرہ شخص شناخت پریڈ میں ملزم کی کامیابی سے شناخت کر لیتا ہے، تو یہ ایک ٹھوس ثبوت بن جاتا ہے کہ ملزم نے ہی جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

  • بے گناہوں کو بچانا: یہ صرف ملزمان کو سزا دلانے کے لیے نہیں بلکہ بے گناہ افراد کو غلط طور پر سزا ملنے سے بچانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ اگر گواہ کسی دوسرے شخص کی شناخت کر لیتا ہے یا کسی کو بھی شناخت نہیں کر پاتا، تو یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ گرفتار کیا گیا شخص بے گناہ ہے۔

  • انصاف کو یقینی بنانا: شناخت پریڈ ایک منصفانہ ٹرائل کا حصہ ہے اور یہ یقینی بناتی ہے کہ ملزم کو اس کی شناخت کے معاملے میں مناسب عمل سے گزارا جائے۔ یہ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ گواہ نے ملزم کو پہلے سے نہیں دیکھا یا اسے کسی طرح سے متاثر نہیں کیا گیا۔

  • عدالتی فیصلوں میں مدد: عدالتیں شناخت پریڈ کے نتائج کو ایک اہم ثبوت کے طور پر دیکھتی ہیں۔ اگر شناخت پریڈ قانون کے مطابق کروائی گئی ہو، تو اس کے نتائج کو عدالتی فیصلوں میں بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

  • گمراہ کن شناخت سے بچنا: انسانی یادداشت وقت کے ساتھ کمزور پڑ سکتی ہے اور اس میں غلطی کا امکان بھی ہوتا ہے۔ شناخت پریڈ کا منظم طریقہ کار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شناخت کو گمراہ کن طریقے سے نہ کیا جائے۔


شناخت پریڈ کیسے کروائی جاتی ہے؟

شناخت پریڈ کروانے کے لیے ایک مخصوص اور منظم طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے تاکہ اس کی قانونی حیثیت برقرار رہے اور اس پر کوئی اعتراض نہ اٹھایا جا سکے۔ پاکستان میں، ضابطہ فوجداری (Code of Criminal Procedure) اور عدالتی فیصلوں میں اس کے اصول و ضوابط واضح کیے گئے ہیں۔ عمومی طور پر اس کا طریقہ کار درج ذیل ہے:

  1. مجسٹریٹ کی موجودگی: شناخت پریڈ ہمیشہ کسی جوڈیشل مجسٹریٹ یا ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی موجودگی میں کروائی جاتی ہے۔ یہ یقینی بناتا ہے کہ پورا عمل شفاف اور قانون کے مطابق ہو، اور پولیس پر کسی قسم کے دباؤ یا بدعنوانی کا الزام نہ لگ سکے۔

  2. مشتبہ شخص کی رضامندی: مشتبہ شخص کی رضامندی ضروری نہیں ہے، تاہم اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے وکیل کی موجودگی کا مطالبہ کرے۔ اسے تمام قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

  3. انتظامات:

    • ڈمیز کا انتخاب: کم از کم 6 سے 10 افراد کو، جنہیں "ڈمیز" کہا جاتا ہے، مشتبہ شخص کے ساتھ کھڑا کیا جاتا ہے۔ یہ ڈمیز ایسے ہونے چاہییں جو ظاہری شکل و صورت، قد، عمر، اور جسمانی بناوٹ میں مشتبہ شخص سے ملتے جلتے ہوں۔ ان کے لباس بھی عام طور پر یکساں ہوتے ہیں تاکہ گواہ صرف حلیے کی بنیاد پر شناخت کر سکے۔

    • مناسب فاصلہ: ڈمیز کو ایک دوسرے سے مناسب فاصلے پر کھڑا کیا جاتا ہے تاکہ کوئی بھی شخص دوسرے سے چھپا ہوا نہ ہو۔

    • گواہ کی تیاری: گواہ کو پریڈ سے پہلے کسی بھی صورت میں ملزم کی تصویر یا اس کی شناخت کے حوالے سے کوئی بھی ایسی معلومات نہیں دی جاتی جس سے اس کی یادداشت متاثر ہو۔ گواہ کو پریڈ سے پہلے کسی بھی شخص سے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

    • مکمل رازداری: گواہ کو ایسی جگہ سے پریڈ دیکھنے کی اجازت دی جاتی ہے جہاں سے وہ پریڈ میں موجود تمام افراد کو دیکھ سکے، لیکن پریڈ میں موجود افراد گواہ کو نہ دیکھ سکیں۔ یہ عام طور پر ایک طرفہ شیشے (One-way mirror) کے ذریعے ہوتا ہے یا پردے کے پیچھے سے۔

  4. شناخت کا عمل:

    • ہر گواہ کی انفرادی شناخت: اگر ایک سے زیادہ گواہ ہیں تو ہر گواہ کو الگ الگ اور علیحدہ علیحدہ شناخت پریڈ کے لیے لایا جاتا ہے۔ ایک گواہ کی شناخت کے دوران دوسرے گواہ کو وہاں موجود نہیں ہونا چاہیے۔

    • شناخت کا طریقہ کار: گواہ کو کہا جاتا ہے کہ وہ پریڈ میں موجود افراد میں سے اس شخص کی شناخت کرے جس نے جرم کیا تھا۔ گواہ جس شخص کی شناخت کرتا ہے اس کی طرف اشارہ کرتا ہے اور مجسٹریٹ اس شخص کی شناخت نوٹ کرتے ہیں۔

    • سوالات: مجسٹریٹ گواہ سے کچھ سوالات پوچھ سکتا ہے جیسے کہ "کیا آپ اس شخص کو یقین کے ساتھ پہچان سکتے ہیں؟" یا "آپ نے اسے کب اور کہاں دیکھا تھا؟" وغیرہ۔

  5. ریکارڈ کا اندراج: مجسٹریٹ شناخت پریڈ کی پوری کارروائی کا ایک تفصیلی ریکارڈ تیار کرتا ہے۔ اس ریکارڈ میں مندرجہ ذیل معلومات شامل ہوتی ہیں:

    • مجسٹریٹ کا نام۔

    • شناخت پریڈ کی تاریخ اور وقت۔

    • شناخت پریڈ کی جگہ۔

    • مشتبہ شخص اور تمام ڈمیز کی تفصیلات (نام، ولدیت، حلیہ وغیرہ)۔

    • گواہ کا نام اور بیان۔

    • شناخت کا نتیجہ (اگر گواہ نے کسی کو پہچانا ہے تو اس کی تفصیل)۔

    • مجسٹریٹ اور دیگر متعلقہ افراد کے دستخط۔

    • کسی بھی اعتراض یا اعتراضات کی تفصیل جو مشتبہ شخص یا اس کے وکیل کی طرف سے اٹھائے گئے ہوں۔

  6. ویڈیو ریکارڈنگ: آج کل کئی ممالک میں شناخت پریڈ کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جاتی ہے تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کو دور کیا جا سکے۔


شناخت پریڈ کی قانونی حیثیت اور چیلنجز

شناخت پریڈ کا ریکارڈ عدالت میں ایک اہم ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس کی قانونی حیثیت پر کئی طریقوں سے چیلنج کیا جا سکتا ہے:

  • طریقہ کار کی خلاف ورزی: اگر شناخت پریڈ کو قانون کے مطابق نہیں کروایا گیا، جیسے کہ ڈمیز کی تعداد کم ہو یا وہ مشتبہ شخص سے ملتے جلتے نہ ہوں، تو اس کی قانونی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔

  • گواہ کا متاثر ہونا: اگر یہ ثابت ہو جائے کہ گواہ کو شناخت پریڈ سے پہلے کسی بھی طریقے سے متاثر کیا گیا تھا (جیسے ملزم کی تصویر دکھائی گئی ہو)، تو شناخت کو ناقابل قبول قرار دیا جا سکتا ہے۔

  • تاخیر: شناخت پریڈ میں غیر ضروری تاخیر بھی اس کی قانونی حیثیت کو متاثر کر سکتی ہے، کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ یادداشت کمزور پڑ جاتی ہے۔

عدالتیں شناخت پریڈ کے نتائج کو احتیاط سے دیکھتی ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ یہ قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کرتی ہو۔


اختتامیہ

شناخت پریڈ ایک انتہائی اہم قانونی عمل ہے جو فوجداری مقدمات میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف ملزمان کی شناخت میں مدد کرتا ہے بلکہ بے گناہ افراد کو غلط سزا سے بچاتا بھی ہے۔ اس کے طریقہ کار کو سختی سے عمل میں لانا ضروری ہے تاکہ اس کی شفافیت اور قانونی حیثیت برقرار رہے اور یہ فوجداری نظام انصاف کا ایک قابلِ اعتماد حصہ بنی رہے۔ پاکستان کے عدالتی نظام میں شناخت پریڈ کو ایک مضبوط ثبوت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، بشرطیکہ اسے قانون کے مقرر کردہ تمام اصولوں کے مطابق انجام دیا گیا ہو۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form