قارئین ہمارے ہاں بہت سے لوگ سود پر رقم دیتے اور لیتے ہیں۔سود کو اسلام میں بہت ہی ناپسند کیا گیا ہے اور اسکا کاروبار کرنے والوں کو بہت سخت وعید کی گئی ہے۔ سود کا کاروبار معاشرے کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے۔
ناظرین پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کسی بھی شخص کا انفرادی طور پر یا کسی گروپ کا سود پر پیسے دینے کا کاروبار کرنا غیر قانونی ہے۔اگر کوئی ایسا کر رہا ہے تو وہ جرم کر رہا ہے جس کی سزا 10 سال تک قید یا 5 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔جبکہ یہ جرم ناقابل ضمانت بھی ہے۔مطلب یہ کہ ایسا کاروبار کرنے والا سزا ہونے پر جیل کے اندر ہی رہے گا،ضمانت پر باہر نہیں آسکے گا۔
بہت سے لوگ سود پر رقم لے لیتے ہیں اور بعد میں کئی سال اس رقم کو اتارنے میں لگادیتے ہیں اور طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرتے ہیں۔
سود دینےوالی کمپنی یا افراد یا فرد قرض لینے والے بندے کو طرح طرح کی اذیتیں دیتے ہیں۔ناظرین پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے چنگل میں پھنسیں ہی نہ،تاہم اگر کسی مجبوری کی وجہ سے آپ کو کسی سے سود پر پیسے لینے پڑے تھے اور آپ اصل رقم کے برابر یا زیادہ لوٹا چکے ہیں تو ہمت کریں اور انہیں مزید پیسے دینے سے انکار کر دیں۔آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو بھی معاہدہ کیا ہوا ہے اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔بلکہ اگر یہ لوگ کسی قانونی فورم پر یہ معاہدہ پیش کریں گے بھی تو الٹا پھنسیں گے ۔کیوں کہ نجی طور پر پیسے ادھار دینے کی ممانعت کے قانون 2007 کی دفعہ 2 بی اور 3 کے تحت کوئی بھی شخص یا گروہ پیسے ادھار پر دینے کا کاروبار نہیں کرسکتا۔
(وفاقی یا صوبائی حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ بینک، فنانس کارپوریشن یا کواپریٹو سوسائٹی اس قانون سے مستثنی ہیں)۔اس قانون کی شق 4 کے تحت اگر کوئی شخص یا گروہ سود پر پیسے ادھار دینے کا کاروبار کرے گا تو ثابت ہونے پر اسے 10 سال تک قید یا 5 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔جبکہ یہ جرم ناقابل ضمانت ہے۔
Tags
Basic Pakistani Laws