Benami Transaction Prohibition Act 2017 FBR

Benami Transaction Prohibition Act 2017 FBR


بے نامی ممنوع ایکٹ

حصہ اول

ناظرین میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ بے نامی کھاتوں کو بھی مختصراً شئیر کرلوں جو کہ پاکستان میں حالیہ پاس ہونے والا ایکٹ ہے جو تقریباً دو سال بعد نافذ کیا گیا ہے۔پاکستان میں حال ہی میں "بے نامی ممنوع ایکٹ" نافذ عمل کیا گیا ہے، جس کی منظوری 2017 میں دی گئی تھی اب بے نامی کھاتے کا مالک یا عمل میں شریک افراد جرم کے مرتکب ہوں گے، اس جرم میں ملوث افراد کو کم از کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ سزا سات ہوگی جبکہ بے نامی کھاتے اور املاک ضبط کی جائیں گی اور جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کا 25 فیصد جرمانہ بھی عائد ہوگا۔

"بے نامی ممنوع ایکٹ" میں بے نامی کھاتوں اور املاک کی معلومات دینے والے شہری کے لیے انعام بھی رکھا گیا ہے، لیکن یہ انعام منسوخ بھی ہوسکتا ہے اگر فراہم کردہ معلومات کی کوئی اہمیت نہ ہو، یا پہلے سے موجود اور پبلک

ریکارڈ میں دستیاب ہوں۔ اسی طرح غلط معلومات دینے والے افسر کو سات ماہ سے پانچ سال کی سزا کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

اس ایکٹ کے تحت فیڈرل حکومت کی جانب سے ٹربیونل بنایا جائے گا جس کا سربراہ حاضر سروس جج ہوگا۔ ایکٹ کے تحت بے نامی اتھارٹی کے چیئرپرسن اور ممبر اپیلٹ ٹربیونل کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ وفاقی یا صوبائی حکومت کے کسی بھی ایسے افسر جو رجسٹریشن، کھاتے یا املاک کی منتلقی کا حساب کتاب رکھتا ہو کو طلب کرسکتا ہے، اس کے علاوہ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین کو بغیر کسی نوٹس جاری کیے ہوئے کسی بھی جگہ مقام یا کمپیوٹر اور ریکارڈ تک رسائی حاصل ہوگی۔

بے نامی کھاتوں کی نگرانی اور حوصلہ شکنی کے لیے اسٹیٹ بینک نے تمام کھاتے داروں کے بائیو میٹرک کا بھی آغاز کر دیا  جو30 جون 2019 تک

جاری رہا۔ناظرین یہاں پر میں آپکو ایک انفرمیشن دیتا چلوں کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے بینکوں میں پچاس لاکھ کھاتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی آبادی اس وقت 20 کروڑ سے زائد ہے۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form