کھرا وکیل A Real Advocate | Article No. 9

کھرا وکیل A Real Advocate | Article No. 9

 

آرٹیکل نمبر 9 
کھرا وکیل 

نوٹوں سے بھرا بیگ وکیل صاحب کے سامنے کھلا پڑا تھا ۔ وکیل صاحب بڑے خوش نظر آ رہے تھے اور ان کے سامنے بیٹھی اسامی ( امیر کلائنٹ ) وکیل صاحب کو خوش اور مسکراتا دیکھ کر ان سے بھی زیادہ خوش ہو رہی تھی

امیر کلائنٹ@...
وکیل صاحب پھر میں اپنا کام پکا سمجھوں ۔ میرے بیٹے ( جس نے ایک غریب گھر کا بیٹا مار ڈالا تھا ) کی ضمانت ہو جائے گی نہ ؟ آپ کی مسکراہٹ سے یہی معلوم ہوتا ہے اور فکر نہ کریں آپ ضمانت کروایں آپ کو اور بھی پیسے ملیں گے ۔

وکیل صاحب @...
وکیل صاحب اور زیادہ مسکراے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا شکر الحمداللہ اور بولے جناب آپ کو پتا نہیں آپ نے میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری کر دی ..

امیر کلائنٹ@...
وکیل صاحب آپ میرا کام کروایں بس میں آپ کی بہت سی خواہشات پوری کروں گا ۔

وکیل صاحب@...
لیکن جناب آپ نے یہ تو پوچھا نہیں کے میری سب سے بڑی خواہش تھی کیا ؟ چلیں میں خود ہی بتا دیتا ہوں . میں اکثر خدا سے دعا کرتا تھا کہ کوئی مجھے نوٹوں کا بھرا ہوا بیگ کسی ناجائز کام کو کروانے کے لئے بطور رشوت دے اور میں اس نوٹوں سے بھرے ہوے بیگ کو ٹھکرا دوں ۔ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کے آج میری دعا قبول ہو گئی

امیر کلائنٹ@...
حیران ہوتے ہوے بولا کہ وکیل صاحب یہ کسی بیوقوفانا خواہش ہے کوئی پاگل ہی ایسا موقع گواے گا اگر آپ کو اور پیسے چاہیے تو بتایں ایسی فضول باتیں نہ کریں .

وکیل صاحب@...
وکیل صاحب نے اپنی روبدار مونچھوں کو بل دیا اور گرجتی ہوئی آواز میں بولے ! اؤ سیٹھ میں کھرا وکیل ہوں کھری بات کرتا ہوں اور کھرا سودا کرتا ہوں . ہم یہاں ایمان بیچنے نہیں بیٹھے . ہمارا ایمان خدا کے سوا اس پوری کائنات میں کوئی نہیں خرید سکتا اپنا بیگ اٹھاؤ اور چلتے بنو یہ نہ ہو کے اپنا پاگل پن تمہیں دکھانا پڑے اور تمہھیں رشوت دینے کے الزام میں اندر کروانا پڑے ۔ بھاگو یھاں سے ..

امیر کلائنٹ @...
گھبرا کر اٹھ کھڑا ہوا اور بھاگنے کے انداز میں باہر نکل گیا..

وکیل صاحب@...
وکیل صاحب اسے بھاگتا دیکھ کر دوبارہ مسکرانے لگے ان کے چہرے پے اطمینان اور ایمان کا روب جھلک رہا تھا ۔ وکیل صاحب نے دفتر بند کیا اپنی موٹر سائیکل نکالی اور بچوں کے لئے مٹھائی لے کر گھر چلے گئے ...

ہر لہذا ہے مومن کی نئی آن نئی شان ..
گفتار میں کردار میں اللّه کی برہان ...

جس سے جگر ے لالا میں ٹھندک ہو وہ شبنم ...
دریاوں کے دل جس سے دہل جایں وہ طوفان
...

1 Comments

Previous Post Next Post

Contact Form